قومی خبریں

جموں وکشمیر کے لوگوں کو بیوروکریسی کے ذریعے بے اختیار بنایا جا رہا ہے: محمد یوسف تاریگامی

پیپلز الائنس برائے گپکار ڈیکلریشن نے بی جے پی حکومت کے دعوؤں کو زمینی حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونین ٹریٹری کے لوگوں کو بیوروکریسی کے ذریعے ایک منظم طریقے سے بے اختیار بنایا جا رہا ہے

 یوسف تاریگامی
یوسف تاریگامی 

سری نگر: پیپلز الائنس برائے گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے بی جے پی حکومت کے ان دعوؤں کہ جموں وکشمیر میں خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے بعد ترقی ہوئی ہے، کو زمینی حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونین ٹریٹری کے لوگوں کو بیوروکریسی کے ذریعے ایک منظم طریقے سے بے اختیار بنایا جا رہا ہے۔

Published: undefined

الائنس کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی حکومت کے یہ دعوے کہ جموں کشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے اور اس کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے سے یہاں نئی صنعتوں کے قیام ، روزگار کے موقعوں میں اضافے، تشدد کے واقعات میں کمی، رشوت خوری کے خاتمے اور جمہوری نظام کے استحکام کے لئے راہیں ہموار ہوئی ہیں، زمینی حقائق کے باکل برعکس ہیں’۔انہوں نے کہا کہ یہ سب من گھڑت کہانیاں ہیں جن کا زمینی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Published: undefined

موصوف ترجمان نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے حال ہی میں جو رپورٹ ’ایک پردھان، ایک ودھان، ایک نشان کا خواب پورا ہوگیا:دفعہ 370 کے موثر خاتمے کے بعد تصویر بدل گئی ہے: جموں وکشمیر اور لداخ میں نئی شروعات ہوئی ہیں‘ کے عنوان کے تحت جاری کی گئی، یہ رپورٹ حقائق سے بعید ہے۔انہوں نے کہا: ’حقیقت یہ ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو بیوروکریسی نظام کے ذریعے بے اختیار بنایا جا رہا ہے‘۔

Published: undefined

مسٹر تاریگامی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس رپورٹ میں جن پروجیکٹوں کا تذکرہ کیا گیا ہے ان میں سے بیشتر پروجیکٹوں کو سابقہ حکومتوں نے منظوری دی تھی۔انہوں نے کہا: ’لیکن ان پروجیکٹوں کو دفعہ 370 کے خاتمے کے نتیجے کے طور پر دکھایا گیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ناشری ٹنل اور زوجیلا ٹنل کی تعمیر، 50 کالجوں اور کئی میڈیکل کالجوں کا قیام ایسے پروجیکٹس ہیں جنہیں دفعہ370 کے خاتمے سے کافی پہلے منظوری دی گئی تھی‘۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ سابق ریاست کے تنظیم نو کے بعد جموں وکشمیر میں 58 ہزار4 سو 77 کروڑ روپیوں کے لاگت کے 53 پروجیکٹس اور لداخ میں 21 ہزار 4 سو 41 کروڑ روپیوں کے لاگت کے 9 پروجیکٹس زیر تعمیر ہیں لیکن اس کام کو دفعہ 370 کی تنسیخ کے ساتھ کیونکر منسوب کیا جا سکتا ہے۔موصوف لیڈر نے کہا کہ اسی طرح بی جے پی کو جموں وکشمیر میں مختلف نئے قوانین لاگو کرنے پر بھی فخر ہے۔

Published: undefined

روزگار کے معاملے کے حوالے سے انہوں نے اپنے بیان میں کہا: ’روزگار کے معاملے میں جموں وکشمیر کافی پیچھے ہے اور روز گار کا تناسب پانچ اگست 2019 کے پہلے کے تناسب کے مقابلے میں کافی کم ہے۔انہوں نے کہا: ’خالی اسامیوں کو پر کرنا ایک معمول کا کام ہے ایسا پہلے بھی کیا جا تا تھا لیکن آج اس کو خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے ساتھ جوڑا جاتا ہے‘۔

Published: undefined

الائنس کے ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کا ترقی نعرہ در اصل لوگوں کو اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔ نہوں نے کہا: ’اس کا جواب یہ ہے کہ ہندتوا عناصر کا یہ دیرینہ مطالبہ ہے کہ ملک کی مسلم اکثریتی ریاست کی ڈیموگرافی تبدیل کی جائے‘۔ ان کا کہنا تھا: ’موجودہ حکومت ہندتوا کارپوریٹ کی ہی پیداور ہے لہذ ایہ حکومت جو کچھ کرتی ہےوہ کارپوریٹ اور ہندتوا کے فروغ کے لئے ہی کرتی ہے‘۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined