قومی خبریں

سیاسی مخالفین کے خلاف سرکاری اداروں کا استعمال کر رہی ہے حکومت: سونیا گاندھی

کانگریس صدر سونیا گاندھی نے شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے مخالف مظاہروں کا بھی ذکر کیا اور تحریر کیا کہ بی جے پی حکومت نے ان مظاہروں کو بھی ہندوستان مخالف مظاہروں کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کی۔

سونیا گاندھی
سونیا گاندھی 

کانگریس صدر سونیا گاندھی کا ایک مضمون انگریزی روزنامہ میں شائع ہوا ہے۔ اس مضمون میں کانگریس صدر نے ملک کو درپیش مسائل پر تفصیل سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے تحریر کیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت آج ایک دو راہے پر کھڑی ہے۔ ملک کی معیشت گہرے بحران کا شکار ہے۔ انہوں تحریرکیا کہ سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ جمہوری نظام کے تمام ستون حملہ کے زد میں ہیں۔ اظہار رائے کی آزادی کو منظم انداز میں ختم کر دیا گیا ہے۔ اختلاف رائے کو دہشت گردی اور ملک دشمنی قرار دیا جانے لگا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ شہریوں کے حقوق والے بہت سارے قوانین کو ختم کر دیا گیا ہے۔

Published: 26 Oct 2020, 2:11 PM IST

سونیا گاندھی نے مرکز پر سخت حملہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حکومت اب حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے پورے ملک میں قومی سلامتی کے خطرہ کا شور مچانے لگتی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کچھ خطرات ہیں اور ان سے لڑنا ضروری ہے لیکن مودی حکومت اور بی جے پی ان خطرات کو ایسے پیش کرتی ہے جیسے ان سب کے پیچھے حزب اختلاف ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ حکومت اختلاف رائے رکھنے والوں کے پیچھے تفتیشی ایجنسیوں کے ساتھ میڈیا کے ایک طبقہ اور ٹرول فیکٹری کو لگا دیتی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ہندوستان کو بہت جدو جہد کے بعد حاصل ہونے والی جمہوریت کو کھوکلا کیا جا رہا ہے۔

Published: 26 Oct 2020, 2:11 PM IST

سونیا گاندھی نے موجودہ صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ حکومت حزب اختلاف کو نشانہ بنانے کےلئے سرکار کے ہر ادارے کو استعمال کر رہی ہے، چاہے وہ پولیس ہو، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، سی بی آئی، این آئی اے ہو یا نارکوٹکس بیورو ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ ایجنسیاں وزیر اعظم کے دفتر کے اشارے پر ناچتی ہیں۔ سونیا گاندھی نے لکھا ہے کہ حکومت کو ہمیشہ آئینی ضابطوں پر عمل کرنا چاہیے اور جمہوری روایات کا احترام کرنا چاہیے۔

Published: 26 Oct 2020, 2:11 PM IST

مودی حکومت کے پہلے پانچ سال کے اقتدار کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس صدر نے لکھا کہ حکومت نے اپنے تمام مخالفین کو ایسے پیش کیا جیسے وہ ملک کے دشمن ہوں۔ انہوں تحریر کیا کہ سال 2016 میں یہ سب اس وقت شروع ہوا جب ہندوستان کے معروف تعلیمی ادارے (جواہر لال نہرو یونیورسٹی) کے نوجون طلباء کے خلاف غداری کے مقدمات عائد کر دیئے گئے۔ کیونکہ ان نوجوانوں نے جو موقف اختیار کیا تھا وہ حکومت کے موقف سے میل نہیں کھاتے تھے۔ سونیا گاندھی نے لکھا کہ رائے میں اختلاف ہونا ہی تو اصل جمہوریت ہے۔ کانگریس صدر اس اختلاف رائے کا ذکر کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے مخالف مظاہروں کا بھی ذکر کیا اور تحریر کیا کہ بی جے پی حکومت نے ان مظاہروں کو بھی ہندوستان مخالف مظاہروں کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے لکھا کہ حکومت نے ان مظاہروں کو ہندوستان کےخلاف سازش قرار دیتے ہوئے پورے ملک میں 700 ایف آئی آر درج کیں اور سینکڑوں لوگوں سے پولیس نے پوچھ تاچھ کی اور درجنوں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے تحریر کیا کہ ان لوگوں کو ملک سے سازش رچنے والا سمجھنا اور فرقہ وارنہ تشدد کو فروغ دینا جمہویرت کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔

Published: 26 Oct 2020, 2:11 PM IST

کانگریس صدر سونیا گاندھی نےاپنے مضمون میں ہاتھرس معاملہ کی سخت الفاظ میں تنقید کی۔ انہوں نے ہاتھرس پر حکومت اور پولیس کے رویہ کی تنقید کرتے ہوئے یاد دلایا کہ مرکز کی یو پی اے حکومت نے نربھایا معاملہ میں کس طرح کام کیا تھا۔ سونیا گاندھی نے تحریر کیا کہ جس طرح آزادی اور اظہار آزادی کے بنیادی اصولوں کو ختم کیا جارہا ہے وہ سیاست اور سماج کو زہر آلودہ کر دیتا ہے۔

Published: 26 Oct 2020, 2:11 PM IST

کانگریس صدر سونیاگاندھی نے تحریر کیا کہ جو شہری اس پارٹی کو ووٹ دیتا ہے اور وہ انتخابات میں ہار جاتی ہے تو اس سے اس شہری کی شہریت ختم نہیں ہو جاتی۔ انہوں لکھا کہ وزیر اعظم مستقل دعوی کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے 130 کروڑ ہندوستانیوں کی نمائندگی کرتے ہیں لیکن یہ حکومت اور بر سر اقتدار سیاسی جماعت اپنے سیاسی مخالفین، اختلاف رائے رکھنے والوں اور دوسری سیاسی جماعت کو ووٹ دینے والوں کے ساتھ بغیر جمہوری حقوق والے دوسرے درجہ کے شہری کی طرح برتاؤ کرتی ہے۔ حکومت ان کی خدمت کے لئے ہے نہ کہ ان کو بدنام کرنے کے لئے۔ انہوں نے تحریر کیا کہ یہ ملک جبھی ترقی کرے گا جب آئین میں دیئے گئے جمہوری اصولوں پر عمل کیا جائے گا۔

Published: 26 Oct 2020, 2:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Oct 2020, 2:11 PM IST