قومی خبریں

حکومت دعوے کر رہے ہی کہ ملی ٹنسی ختم ہو گئی لیکن ہر روز انکاؤنٹر ہو رہے ہیں، جوانوں کی شہادت کے بعد فاروق عبداللہ کا بیان

فاروق عبداللہ نے کہا ’’فوجی کرنل، میجر اور ڈی ایس پی کی زندگیوں کا ضیاع بہت بڑا صدمہ ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ بربادی کافی وقت سے ہو رہی ہے لیکن مجھے اس کا خاتمہ کہیں نظر نہیں آرہا ہے‘‘

فاروق عبداللہ، تصویر یو این آئی
فاروق عبداللہ، تصویر یو این آئی 

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں ملی ٹنسی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت وقت سے یہ بربادی چل رہی ہے اور مجھے اس کا خاتمہ کہیں نظر نہیں آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک دو ممالک آپس میں بات چیت نہیں کریں گے تب تک قیام امن ممکن نہیں ہے۔

Published: undefined

موصوف نیشنل کانفرنس صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو ہمہامہ میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا جہاں وہ کوکرناگ انکائونٹر میں جاں بحق ہونے والے ڈی ایس پی ہمایوں بٹ کی رہائش گاہ پر تعزیت پرسی کے لئے آئے تھے۔

انہوں نے کہا ’’فوجی کرنل، میجر اور ڈی ایس پی کی زندگیوں کا ضیاع بہت بڑا صدمہ ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ بربادی کافی وقت سے ہو رہی ہے لیکن مجھے اس کا خاتمہ کہیں نظر نہیں آرہا ہے۔‘‘

Published: undefined

ان کا کہنا تھا ’’حکومت زور و شور سے کہہ رہی ہے کہ ملی ٹنسی ختم ہوئی ہے لیکن ایسا نہیں ہوا ہے کیونکہ روز یہاں کبھی راجوری میں کبھی کہیں دوسری جگہ انکائونٹر ہو رہے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب تک دو ممالک آپس میں بات چیت نہیں کریں گے تب تک امن قائم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ لڑائی سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے بلکہ بات چیت سے قیام امن کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'ہندوستان اور پاکستان نے آپ میں اب تک چار جنگیں لڑیں لیکن سر حد اپنی جگہ پر ہی ہیں'۔

موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دو نوں ممالک کو گھمنڈ چھوڑ کر میز پر آنا چاہئے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملی ٹنٹ جس راستے سے بھی آ رہے ہیں لیکن وارد ہو رہے ہیں بلکہ تربیت ملی ٹنٹ آ رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined