قومی خبریں

مہاراشٹر کی ایکناتھ شندے حکومت ’لو جہاد‘ قانون لانے کی کر رہی تیاری، شردھا قتل واقعہ کا اثر!

مہاراشٹر کی ایکناتھ شندے حکومت نے ’لو جہاد‘ پر قانون لانے کی تیاری کر رہی ہے، اس کی جانکاری بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے میڈیا کو دی۔

ایکناتھ شندے اور دیویندر فڈنویس
ایکناتھ شندے اور دیویندر فڈنویس تصویر آئی اے این ایس

اتر پردیش جیسی کچھ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں ’لو جہاد‘ قانون نافذ ہو چکا ہے، اور اب مہاراشٹر میں بھی اس طرح کا قانون لانے کی تیاری شروع ہو گئی ہے۔ یہ پیش رفت شردھا قتل واقعہ پر جاری تنازعہ کے درمیان کی گئی ہے۔ دراصل آفتاب پونہ والا کے ذریعہ شردھا والکر کے قتل کو کئی لوگ ’لو جہاد‘ سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ کچھ دنوں قبل مہاراشٹر میں بی جے پی رکن اسمبلی رام قدم نے شردھا قتل واقعہ کی جانچ لو جہاد کے اینگل سے کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ حالانکہ کئی لوگوں نے اس کو مذہبی چشمہ سے دیکھنے کی تنقید کی ہے۔

Published: undefined

بہرحال، مہاراشٹر کی ایکناتھ شندے حکومت نے ’لو جہاد‘ پر قانون لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس معاملے کی جانکاری بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے میڈیا کو دی۔ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس نے کہا کہ ان کی حکومت لو جہاد پر قانون کا مطالعہ کر رہی ہے کہ الگ الگ ریاستوں میں اس سلسلے میں کس طرح کے قوانین ہیں۔ اس جائزہ اور مطالعہ کی بنیاد پر ہی آگے کا فیصلہ لیا جائے گا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی رام قدم نے دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑا کو گزشتہ دنوں ایک خط لکھا تھا۔ اس خط میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر وہ ملزم صرف معمولی کمائی کر رہا تھا تو وہ پیسہ کیسے اکٹھا کر رہا تھا؟ اس کی پوری جانچ ہونی چاہیے۔ انھوں نے بتایا تھا کہ اب تک جو جانکاری سامنے آئی ہے وہ لو جہاد کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ دہلی پولیس کو اس نظریہ سے جانچ کے لیے ایک خصوصی ٹیم بنانی چاہیے۔

Published: undefined

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے بھی شردھا قتل واقعہ کو لو جہاد سے جوڑا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ لو جہاد ایک حقیقت ہے اور دہلی میں شردھا والکر کے بہیمانہ قتل سے یہ ثابت ہو گیا ہے۔ انھوں نے پہلے بھی اس معاملے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں لو جہاد کے خلاف سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined