احمد آباد طیارہ حادثہ کی تصویر۔ انسیٹ میں ایئر انڈیا کے سی ای او، تصویر سوشل میڈیا
گزشتہ مہینے ایئر انڈیا کی فلائٹ اے آئی-171 کے حادثے نے پورے ملک کو صدرمے میں ڈال دیا تھا۔ اب اس حادثے پر ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) کی ابتدائی رپورٹ پر پہلی مرتبہ کمپنی کی طرف سے سرکاری طور پر بیان سامنے آیا ہے۔ ایئر انڈیا کے سی ای او کمپبیل ولسن نے کہا کہ طیارہ حادثہ پر اے اے آئی بی کی شروعاتی رپورٹ میں طیارہ یا انجن میں کوئی میکنیکل یا مینٹیننس سے جڑی خرابی نہیں پائی گئی ہے۔ انہوں نے اپنے ملازمین کو لکھے ایک مکتوب میں یہ بات صاف کرتے ہوئے حادثے پر جلد بازی میں نتیجے پر نہ پہنچنے کی صلاح دی۔
Published: undefined
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ولسن نے یہ بھی کہا کہ پائلٹوں نے اڑان بھرنے سے پہلے بریتھ اینالائزر ٹیسٹ پاس کر لیا تھا، ان کی میڈیکل کنڈیشن کے سلسلے میں کوئی اوور ویو نہیں کیا گیا تھا۔ کیمپبیل ولسن نے لوگوں سے اپیل کی کہ اے اے آئی بی کی شروعاتی رپورٹ میں نہ تو کوئی وجہ بتائی گئی ہے اور نہ ہی کوئی سفارش کی گئی ہے، سبھی سے گزارش ہے کہ وہ وقت سے پہلے نتیجہ نکالنے سے بچیں۔
Published: undefined
ایئر انڈیا کے سی ای او نے کہا کہ اس رپورٹ نے میڈیا میں قیاس آرائیوں کا ایک نیا دور بھی شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ایسی قیاس آرائیوں پر توجہ دینے کے بجائے میرا مشورہ ہے کہ ہم اس بات پر توجہ دیں کہ شروعاتی رپورٹ میں طیارہ یا انجن میں کوئی تکنیکی یا رکھ رکھاؤ سے جڑی خرابی نہیں پائی گئی تھی اور سبھی لازمی مینٹیننس کام پورے کر لیے گئے تھے۔ فیول کی کوالیٹی میں کوئی مسئلہ نہیں تھا اور ٹیک آف رول میں کوئی خامی نہیں تھی۔ دونوں پائلٹ نے فلائٹ سے پہلے بریتھ اینالائزر ٹیسٹ کر لیا تھا اور ان کی میڈیکل حالت کو لے کر بھی اس میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
مسٹر کیمپبیل نے کہا کہ بہت زیادہ احتیاط برتتے ہوئے بیڑے میں شامل ہر ایک بوئنگ 787 طیارہ کی حادثہ کے کچھ دنوں کے اندر جانچ کی گئی ہے اور انہیں اڑان کے لیے ایک دم ٹھیک پایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سبھی طیاروں کی ضروری جانچ کرتے رہیں گے اور مستقبل میں جن نئے طیاروں کی جانچ کی سفارش افسر کریں گے، ان کی بھی ایسے ہی جانچ کریں گے۔
Published: undefined
ایئر انڈیا کے سی ای او کا یہ بیان اے اے آئی بی کی طرف سے ہفتہ کو جاری شروعاتی رپورٹ کے بعد آیا ہے۔ اپنی رپورٹ میں جانچ ایجنسی نے بوئنگ 8-787 یا جی ای جی این ایکس-1بی انجن آپریٹرس کے خلاف فوری کوئی کارروائی کرنے کی سفارش نہیں کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined