دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو
تصویر: پریس ریلیز
نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے منگول پوری واقع سنجے گاندھی اسپتال انتظامیہ کے ذریعہ ایک سنگین لاپروائی معاملہ پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پریم نگر کے پنکج کی لاش نانگلوئی کے دوسرے مہلوک بھرت بھوشن کے اہل خانہ کو دے دی گئی، جو کہ ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ اس تعلق سے دہلی کی وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت کی خاموشی نشاندہی کرتی ہے کہ حکومت معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی میں بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت کے دور میں سرکاری اسپتالوں کی بدحالی، انتظامی بدنظمی، مریضوں کے علاج میں کوتاہی اور ادویات کی کمی سے دہلی کے لوگ پہلے ہی پریشان ہیں، لیکن منگول پوری کے سنجے گاندھی اسپتال کی اس بڑی لاپروائی پر وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت کا خاموش رہنا معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ خودکشی اور چھت سے گرنے کے باعث بھرت بھوشن و پنکج کی موت کے بعد پوسٹ مارٹم روم میں ڈاکٹر نے پنکج کی لاش بھرت بھوشن کے اہل خانہ کے حوالے کر دی۔ یہ لاپروائی کس کی ذمہ داری ہے؟ پولیس اور اسپتال انتظامیہ کی غفلت کے باعث ایک خاندان نے کسی اور شخص کی آخری رسومات ادا کر دی اور پنکج کے اہل خانہ کو صرف اس کی خاک ہی ملی۔ پولیس اور اسپتال کی انتظامی ناکامی کی وجہ سے بھرت بھوشن کے خاندان کو سماجی اور مذہبی رسوم و رواج نبھانے کے لیے 2 لوگوں کی آخری رسومات ادا کرنی پڑے گی۔
Published: undefined
دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس معاملے کی تحقیقات ڈی سی پی روہنی کر رہی ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اتنی بڑی لاپروائی کے واقعہ میں دہلی حکومت کی وزارتِ صحت کی کوئی ذمہ داری نہیں؟ اسپتال انتظامیہ اور پولیس افسران، جن کے دائرہ کار میں یہ واقعہ ہوا ہے، ان کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہیے۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ محض لاپروائی نہیں بلکہ سماجی و مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے والا معاملہ بھی ہے۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو خود اس معاملہ میں مداخلت کرنی چاہیے اور لاپروائی کے ذمہ دار افراد کو قانون کے دائرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی روہنی کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کو پولیس اہلکاروں اور اسپتال کے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان پر ایف آئی آر درج کرنی چاہیے۔ اس پورے معاملے کی مکمل تحقیقات بہت ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined