قومی خبریں

بابری مسجد کا قضیہ نہ سمجھنے کا نہ سمجھانے کا معاملہ بن گیا: ابوعاصم

ابو عاصم نے ریویو پٹیشن پر اپنی رائے پیش کرتے ہوئے اس ملک کے امن کی خاطر اسے طول نہ دینے کی بات کہی ہے اور کہا کہ ریویوپٹیشن میں کیا ہو گا یہ بھی ہم جانتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ممبئی: بابری مسجد۔مندر فیصلہ کے بعد سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ غیر اطمینان بخش ہے اس سے مسلمانوں میں بے چینی میں اضافہ ہوا ہے اس سے مسلمانوں کا اعتماد عدالت سے متزلزل ہوا ہے اس قسم کی تشویش کا اظہار یہاں ملی تحریک فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ممبئی میں منعقدہ ایودھیا فیصلے پر گفتگوکرتے ہوئے ملی تحریک فاؤنڈیشن کے چیرمین اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کیا۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ سنگھ پریوار اس ملک کے قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں کورٹ میں ایک بھکاری کو بھی انصاف ملتا تھا، لیکن اب یہ غلط ثابت ہو رہا ہے کیونکہ بابری مسجد کا فیصلہ بھی اسی تناظر میں دیکھتا ہے یہ انتہائی خطرناک فیصلہ ہے انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا یہ حال ہے تو کون عدالت جائے گا ہم مسجد کی شہادت کو معاف کر سکتے ہیں لیکن بابری مسجد ہے اور تا قیامت مسجد وہی رہے گی۔ ملک خطرناک راستہ پرجارہا ہےاس فیصلہ میں غیر مسلم قانون داں رجیو دھون نے مفت میں اس کی پیروی کی ہے۔ آج بھارت سے ہر کوئی ہجرت کر رہا ہے کیونکہ یہاں یہ معاملہ ہو رہا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ کورٹ نے کہا ہے کہ مسجد کی جگہ مندر بنے گا اس کا مطلب کیا ہے اگر ججوں کا یہ خیال تھا کہ امن رہے ملک میں یہ جگہ کسی کونہیں دی جاتی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہم تسلیم کرتے ہیں تو مسلمانوں کے دل پر کیا گزر رہی ہے اس کا اندازہ ہے اس میں سب کو انصاف نہیں ملا ہے سب کو انصاف تب ملتا جب یہ جگہ کسی کو بھی نہیں دی جاتی۔ عدالت کو ہم بھگوان مانتے ہیں لیکن اس فیصلہ کو تسلیم کرنے سے جھجھک محسوس کر رہے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کا معاملہ ایسا ہو گیا ہے کہ اگر میرے ساتھ کوئی معاملہ پیش آئے تو میں بھی عدالت جانے سے گریز کروں گا۔ انہوں نے اس معاملہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کا معاملہ نہ سمجھنے کا اور سمجھانے کا ہو کر رہ گیا ہے انہوں نے ریویو پٹیشن پر بھی اپنی رائے پیش کرتے ہوئے اس ملک کے امن کی خاطر اسے طول نہ دینے کی بات کہی ہے اور کہا کہ ریویوپٹیشن میں کیا ہو گا یہ بھی ہم جانتے ہیں۔

Published: undefined

ایڈوکیٹ شیام کیسوانی نے کہا کہ تقسیم ہند کے بعد میر پور میں میرے ساتھ اور ہمارے کنبہ کے ہمراہ ہمیں ہراساں کیا گیا اور ہمیں کچھ مسلمانوں نے ہماری مدد بھی کی تھی ہم پاک میں ان کا شکریہ ادا کرنے گئے تو ہمارا استقبال کیا گیا، انسان برا نہیں ہوتا چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان ہو انسانیت کا تقاضہ یہ ہے کہ کوئی برا نہیں ہوتا۔ ہمیں پاکستان واپس جانے پر ہمارا گھر بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی، میرا اب بھی ان کے ساتھ رابطہ اور تعلق ہے ذہن کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تو کوئی بھی ہندو مسلمان نہیں ہو گا صرف انسان ہو گا، بامسیف کے ایڈوکیٹ وشال گائیکواڑ نے کہا کہ جو بابری مسجد کا معاملہ ہے وہ مذہبی معاملہ نہیں بلکہ دستوری شق 340 سے ہٹا کر انہیں سماجی مسائل سے دور کرنے کی سازش ہے ہندوستان کو ہندوستان نہیں بلکہ بھارت کہا جائے یہ بس لفظ کا کھیل ہے اور اس کے بعد زبردستی اسے ہندو راشٹر بنانے کی بات کہی جاتی ہے۔

Published: undefined

مسلمان بھی اس ملک کا ہے بیرونی یا مہاجر نہیں ہے مسلمانوں کو دستور نے حقوق دئیے ہیں منڈل کمیشن کے خلاف کمنڈل لایا گیا بابری مسجد کو استھا سے ہی وابستہ کیا گیا ہے اس میں مینار کے نیچے جبوترے کو عدالت عالیہ نے تسلیم کیا ہے رامائن اور مہابھارت دیومالائی کہانی ہے یہ تاریخی نوعیت کی حامل نہیں ہے۔ اگر رام کا جنم وہاں ہوا تو مسجد کومسمار کرنے کی کیا ضرورت تھی اور ہندوؤں نے مندر کیوں منہدم کیا اس پر سپریم کورٹ نے کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے رام کا جنم کہاں ہوا اس کو ثابت نہیں کیا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

سنئیر صحافی سعید حمید ایودھیا بابری مسجد قضیہ کے بعد جو حالات پیدا ہوئے اس سے اضطراب ضرور پایا جارہا ہے جبکہ نظرثانی پٹیشن داخل کرنے پر بھی غور وخوص کرنا ضروری ہےاس کے باوجود آج نظرثانی پٹیشن نہ داخل کرنے پر دباؤ ڈالا جارہا ہے سبری مالا پر فیصلہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج گگوئی نے اسے سات رکنی بنچ کے حوالے کر دیا ہے۔ پورے ملک میں چھ لاکھ وقف کی زمین ہے وہی ہمیں واپس کر دیں ہمیں بابری مسجد کے لئے پانچ ایکڑ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انصاف چاہیے۔ رکن اسمبلی بھیونڈی رئیس شیخ نے جسٹس کولسے پاٹل سے سوال کیے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ فیصلہ پر نظرثانی کے لئے پٹیشن داخل کی جائے گی یا نہیں ا س پرفیصلہ بورڈ کر یگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined