قومی خبریں

آسام: ہوٹل، ریسٹورنٹ اور عوامی تقریبات میں ’بیف‘ کھانے پر لگی مکمل پابندی، وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کا اعلان

وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ’’ہم نے 3 سال قبل بیف پر پابندی کا جو فیصلہ لیا تھا اسے صرف مندروں کے آس پاس تک ہی محدود کر رکھا تھا، اب ہم نے اسے پوری ریاست میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما /  تصویر: آئی اے این ایس

 

آسام حکومت نے بیف (گائے یا بھینس کا گوشت) کے حوالے سے ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا ہے کہ اب کسی بھی ریسٹورنٹ یا ہوٹل میں بیف نہیں ملے گا اور ساتھ ہی اسے عوامی تقریب یا کسی عوامی جگہ پر بھی کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ دراصل دہلی میں آسام حکومت کی کابینہ کی آج میٹنگ ہوئی جس میں کئی وزراء نے ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعہ حصہ لیا۔ اس دوران ریاست میں بیف پر مکمل پابندی لگانے سے متعلق سخت قدم اٹھایا گیا۔

Published: undefined

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ’’ہم آسام میں 3 سال قبل گئو کشی روکنے کے لیے قانون لائے تھے۔ اس قانون کی وجہ سے گئو کشی کو روکنے میں کافی مدد ملی ہے۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آسام میں کسی بھی ریسٹورنٹ یا ہوٹل میں بیف نہیں رکھا جائے گا۔ ساتھ ہی کسی عوامی تقریب یا عوامی جگہ پر بھی بیف کا استعمال نہیں ہوگا۔ اس لیے آج سے ہم نے ہوٹل، ریسٹورنٹ اور عوامی مقامات پر بیف کے استعمال کو پوری طرح سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے ہم نے اس فیصلہ کو مندروں کے آس پاس تک ہی محدود کر رکھا تھا، کسی بھی مندر کے آس پاس بیف پر پابندی لگا دی تھی۔ اب ہم نے اسے پوری ریاست میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے 3 سال قبل جو فیصلہ لیا تھا اب اسے مزید آگے لے کر جا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ آسام حکومت نے بیف پر پابندی لگانے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب آسام میں بیف کو لے کر سیاسی گھمسان جاری ہے۔ حالیہ اختتام پذیر ضمنی اسمبلی انتخاب میں بی جے پی پر کانگریس رکن پارلیمنٹ رقیب الحسن نے الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی نے ووٹرز کو بیف پارٹی دے کر جیت حاصل کی ہے۔ ان الزامات کو وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے سرے سے خارج کر دیا تھا۔ ساتھ ہی کہا تھا کہ اگر کانگریس لکھ کر دے تو میں بیف پر پابندی عائد کرنے کے لیے تیار ہوں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined