قومی خبریں

کشمیر میں بند کا 40 واں دن، تاریخی جامع مسجد مسلسل چھٹے جمعہ کو بھی مقفل

وادی کشمیر جمعہ کو مسلسل 40 ویں دن بھی بند رہی اور سری نگر کے پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر ایک بار پھر پابندیاں عائد رہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر: وادی کشمیر جمعہ کو مسلسل 40 ویں دن بھی بند رہی۔ جمعہ کو سری نگر کے پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر ایک بار پھر پابندیاں عائد رہیں۔ دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

وادی کی کچھ مساجد بالخصوص سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں مسلسل چھٹے جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے جمعہ کی صبح سری نگر کے ڈاون ٹاون کا دورہ کیا نے بتایا کہ ڈاون ٹاون میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں عائد ہیں اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھی ہوئی ہے۔ پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے ڈاون ٹاون میں بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات رکھے گئے ہیں۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

موصولہ اطلاعات کے مطابق کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں جمعہ کو مسلسل 40 ویں روز بھی دکانیں اور دیگر تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے اور سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی گئی۔ تاہم جمعہ کو بھی سری نگر کے سول لائنز اور اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنایا گیا کے بعد سے وادی کشمیر میں معمول کی زندگی معطل ہے۔ ہر طرح کی انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بدستور منقطع ہیں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان کشمیر میں فون اور انٹرنیٹ خدمات کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے استعمال کرتا ہے۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

انتظامیہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سری نگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

وادی بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ زائد از ایک ماہ سے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کرپاتے ہیں۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ وادی میں عائد پابندیوں میں نرمی لانے اور مواصلاتی خدمات کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کے بیشتر حصوں میں اگلے احکامات تک دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی جاری رہے گی۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ وادی میں کسی بھی علاحدگی پسند یا دوسری تنظیم نے ہڑتال کی کال نہیں دی ہے بلکہ جس ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے وہ غیر اعلانیہ ہے۔ انتظامیہ نے کشمیر میں سبھی علاحدگی پسند قائدین و کارکنوں کو تھانہ یا خانہ نظر بند رکھا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کو چھوڑ کر ریاست میں انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں کے لیڈران کو سرکاری رہائش گاہوں، اپنے گھروں یا سری نگر کے شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع سنٹور ہوٹل میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

وادی کشمیر میں ریل خدمات جمعہ کو مسلسل 40 ویں دن بھی معطل رہی۔ ریلوے ذرائع نے بتایا کہ ریل خدمات سرکاری احکامات پر معطل رکھی گئیں اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی بحال کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی سے محکمہ کو قریب ایک کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Sep 2019, 4:10 PM IST