قومی خبریں

پانی میں کورونا کی تصدیق سے دہشت، گجرات کے سابرمتی ندی میں ملا وائرس

سابرمتی ندی سے پہلے گنگا ندی سے جڑے الگ الگ سیویج میں بھی کورونا وائرس پایا گیا تھا، لیکن اب ندیوں میں کورونا انفیکشن ملنے سے عوام کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں کی بھی فکر میں اضافہ ہو گیا ہے۔

کورونا وائرس / آئی اے این ایس
کورونا وائرس / آئی اے این ایس 

کورونا انفیکشن کو لے کر جس چیز کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا، وہ سچ ثابت ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ پانی میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ ممکن ہے۔ دراصل گجرات واقع سابرمتی ندی میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد لوگوں میں اس بات کو لے کر دہشت ہے کہ کہیں لوگوں میں انفیکشن تیزی کے ساتھ پھیلنا نہ شروع ہو جائے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دو تالابوں میں بھی کورونا وائرس پائے جانے کی بات سامنے آئی ہے جس نے لوگوں میں مزید خوف پیدا کر دیا ہے۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق گجرات کے احمد آباد میں بیچوں بیچ سے نکلنے والی سابرمتی ندی کے پانی کا سیمپل لیا گیا تھا جس میں 25 فیصد میں کورونا کا انفیکشن ملا ہے۔ علاوہ ازیں احمد آباد کے دو بڑے تالاب (کانکریا اور چندولا) میں بھی کورونا وائرس کے عناصر پائے گئے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی دھیان میں رکھنے کی ہے کہ سابرمتی ندی سے پہلے گنگا ندی سے جڑے الگ الگ سیویج میں بھی کورونا وائرس پایا گیا تھا، لیکن اب ندیوں میں کورونا انفیکشن ملنے سے عوام کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں کی بھی فکر میں اضافہ ہو گیا ہے۔

Published: undefined

خبروں کے مطابق آئی آئی ٹی گاندھی نگر نے احمد آباد واقع سابرمتی ندی سے پانی کے سیمپل لیے تھے۔ ان پر ریسرچ کیا گیا اور پروفیسر منیش کمار کے مطابق جانچ کے دوران پانی 25 فیصد سیمپل میں کورونا وائرس کی موجودگی کا پتہ چلا ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔ اس ریسرچ کو لے کر آئی آئی ٹی گاندھی نگر کے اَرتھ اینڈ سائنس شعبہ کے پروفیسر منیش کمار نے مزید بتایا کہ پانی کا یہ سیمپل ندی سے 3 ستمبر سے 29 دسمبر 2020 تک ہر ہفتہ لیا گیا تھا۔ سیمپل لینے کے بعد جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ اس میں کورونا وائرس کا انفیکشن موجود ہے۔

Published: undefined

منیش کمار کا کہنا ہے کہ سابرمتی ندی سے 694، کانکریا تالاب سے 549 اور چندولا تالاب سے 402 سیمپل لیے گئے تھے جس کی جانچ کی گئی۔ ریسرچ کے بعد یہ پتہ چلا ہے کہ کورونا وائرس قدرتی پانی میں بھی زندہ رہ سکتا ہے۔ اس کے پیش نظر محققین کا ماننا ہے کہ ملک کی سبھی قدرتی آبی ذرائع کی جانچ کی جانی چاہیے، کیونکہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران وائرس کے کئی خطرناک میوٹیشن دیکھنے کو ملے ہیں اور اگر احتیاطی اقدامات نہیں کیے گئے تو آنے والے دن خطرناک ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined