قومی خبریں

متھرا میں تناؤ، انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات کئے

سلامتی دستوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باوجود علاقہ کے مسلمانوں کو تشویش ہے۔ شاہی عید گاہ میں آنے والے مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ نظر آ رہا ہے۔

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد / تصویر آئی اے این ایس
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد / تصویر آئی اے این ایس 

کئی سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے دیئے گئے الٹیمیٹم کے بعد متھرا کی مقامی انتظامیہ نے کٹرا کیشو دیو علاقہ میں تین لیئر کی سیکورٹی کا انتظام کیا ہے۔ واضح رہے یہ وہی علاقہ ہے جہا ں متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد کو لے کر ہندو تنطیموں نے تنازعہ کھڑا کیا ہوا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے رام جنم بھومی اور بابری مسجد تنازعہ کے دور میں بھی متھرا میں کبھی حالات نہیں بگڑے لیکن اس مرتبہ سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کی وجہ سے شہر میں تناؤ ہے۔ سخت گیر ہندو تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندو روایات کے مطابق اس جگہ پر پوجا کریں گے۔

Published: undefined

واضح رہے شہر کو جوڑنے والے ہر نیشنل ہائی وے پر پولیس بیریکیڈنگ کر دی گئی ہے اور مندر-مسجد کے پیچھے سے گزرنے والے ریلوے ٹریک کو بھی بند کر دیا گیا ہے اور متھرا ورنداون آنے والی دو ٹرینیں بھی یارڈ میں رکیں گی۔ یہاں پر دفعہ 144 کو لگا دیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی و ڈرون کے ذریعہ نگرانی کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

متھرا میں چار سخت گیر ہندو تنظیمیں جن میں کل ہند ہندو مہاسبھا، شری کرشن جنم بھومی نرمان نیاس، نرائنی سینا اور شری کرشن مکتی دل شامل ہیں، انہوں نے ابھی کچھ دن پہلے یہاں پر ہندو ریتی رواجوں کے مطابق لڈو گوپال کی مورتی قائم کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ ان تنظیموں کا دعوی ہے کہ جس جگہ پر مسجد ہے وہیں پر شری کرشن کی پیدائش ہوئی تھی۔

Published: undefined

پولیس نے احتیاط کے طور ہر چار دسمبر کو ہندو مہاسبھا کی ضلع صدر چھایا ورما اور رہنما رشی بھاردواج کو گرفتار کر لیا تھا۔ شائع خبروں کے مطابق نرائنی سینا نے اپنے کارکنان کو نظر بند کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ادھر سلامتی دستوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باوجود علاقہ کے مسلمانوں کو تشویش ہے۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اس معاملہ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شاہی عید گاہ میں آنے والے مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ نظر آ رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined