قومی خبریں

پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے قبل 146 ارکان کی معطلی منسوخ

گزشتہ سال سرمائی اجلاس کے دوران 146 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا تھا۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ لوک سبھا میں سیکورٹی کی خلاف ورزی کے تعلق سے مرکزی وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے

<div class="paragraphs"><p>راجیہ سبھا کی علامتی تصویر</p></div>

راجیہ سبھا کی علامتی تصویر

 

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے قبل ان تمام ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کو منسوخ کر دیا جنہیں پارلیمنٹ کے سابقہ اجلاس کے دوران معطل کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے اور اس سے قبل مرکزی حکومت نے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی تھی جس میں مختلف پارٹیوں کے لیڈروں نے شرکت کی۔ میٹنگ کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا تھا کہ اس سیشن سے پہلے تمام معطل ارکان پارلیمنٹ کی معطلی منسوخ کر دی جائے گی۔

Published: undefined

گزشتہ سال سرمائی اجلاس کے دوران حزب اختلاف کے 146 ارکان اسمبلی کو اس وقت معطل کیا گیا تھا، جب وہ لوک سبھا میں سیکورٹی کی خلاف ورزی کے تعلق سے مرکزی وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان ان ارکان اسمبلی کو معطل کر دیا گیا۔

Published: undefined

جن ارکان پارلیمنٹ کو استحقاق کی خلاف ورزی اور ایوان کی توہین کا قصوروار ٹھہرایا گیا ان میں جے بی ماتھر ہشام، ایل ہنومنتھیا، نیرج ڈانگی، راج منی پٹیل، کمار کیتکر، جی سی چندر شیکھر، ونے وسام، سندوش کمار پی، ایم محمد عبداللہ، جان برٹاس اور اے اے رحیم شامل ہیں۔

Published: undefined

دریں اثنا، کانگریس کے سینئر لیڈر کے سریش نے کہا کہ پارٹی بجٹ اجلاس کے دوران بے روزگاری، مہنگائی، زرعی بحران اور ذات پات کے تشدد سے متاثرہ منی پور کی صورتحال کے مسائل کو اٹھائے گی۔ ترنمول کانگریس کے لیڈر سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ وزیر خزانہ کو مختلف مرکزی اسکیموں کے تحت مغربی بنگال کے واجبات کو بھی عبوری بجٹ میں شامل کرنا چاہیے۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر ایس ٹی حسن نے عبادت گاہوں کے قانون کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ ایکٹ 15 اگست 1947 کے مطابق مذہبی مقامات کی تبدیلی اور ان کی دیکھ بھال پر پابندی لگاتا ہے۔ حسن نے یہ مطالبہ وارانسی کی گیانواپی مسجد کو ہندو برادری کے حوالے کرنے کے مطالبے کے تناظر میں کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined