قومی خبریں

سپریم کورٹ نے گمراہ کن اشتہار کے لیے بابا رام دیو کی ’پتنجلی‘ کو لگائی پھٹکار

پتنجلی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پروڈکٹ ’کورونل‘ اور ’سوساری‘ سے کورونا کا علاج ہو سکتا ہے، ساتھ ہی کمپنی نے ایلوپیتھ دوائیوں اور علاج پر بھی سوال کھڑے کیے تھے۔

بابا رام دیو، تصویر آئی اے این ایس
بابا رام دیو، تصویر آئی اے این ایس 

سپریم کورٹ نے آج آئی ایم اے کی عرضی پر یوگا گرو بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو ایلوپیتھک دوائیوں کو لے کر جاری گمراہ کن اشتہارات پر سخت پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے پتنجلی آیوروید کو مستقبل میں ایسے اشتہارات سے بچنے کی تنبیہ دی ہے اور کہا ہے کہ بات نہ ماننے پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا جائے گا۔ اس معاملے پر آئندہ سماعت 5 فروری 2024 کو ہوگلی۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کے جسٹس احسان الدین امان اللہ اور جسٹس پرشانت کمار کی بنچ نے ایلوپیتھک دوائیوں کے خلاف گمراہ کن اشتہار کو لے کر پتنجلی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اسے مستقبل میں اس طرح کے گمراہ کن اشتہار شائع کرنے سے بچنا چاہیے۔ ساتھ ہی تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح کا گمراہ کن اشتہار شائع ہوتا رہے گا تو ان پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ لگ سکتا ہے۔

Published: undefined

عدالت نے کہا کہ پتنجلی کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ پریس میں اس طرح کے بیانات دینے سے دوری بنا کر رکھیں۔ عدالت نے ہدایت دی کہ پتنجلی آیوروید مستقبل میں ایسا کوئی اشتہار شائع نہیں کرے گا اور یہ یقینی بنائے گا کہ پریس میں اس کی طرف سے اس طرح کے بیان نہیں دیے جائیں۔ ساتھ ہی عدالت نے اس ایشو کو ایلوپیتھی بنام آیوروید کی بحث نہ بنانے کی بھی ہدایت دی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ عدالت نے یہ ہدایت انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن کی طرف سے داخل ایک عرضی پر دی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پتنجلی کے گمراہ کن اشتہارات سے ایلوپیتھی دوائیوں کی بدنامی ہو رہی ہے۔ آئی ایم اے نے کہا کہ پتنجلی کے دعووں کی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور یہ ڈرگس اینڈ اَدر میجک ریڈیمیڈ ایکٹ 1954 اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2019 جیسے قوانین کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ دراصل پتنجلی آیوروید نے دعویٰ کیا گیا کہ ان کے پروڈکٹ ’کورونل‘ اور ’سوساری‘ سے کورونا کا علاج ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی کمپنی نے ایلوپیتھی دوائیوں اور علاج پر بھی سوال کھڑے کیے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined