سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ آج (12 دسمبر 2024) عبادت گاہ (خصوصی ضابطہ) قانون 1991 کے مختلف پہلوؤں کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ یہ قانون کسی عبادت گاہ کی نوعیت تبدیل کرنے یا 15 اگست 1947 کو موجودہ حالت سے مختلف حالت میں تبدیلی کے لیے مقدمہ درج کرنے پر پابندی لگاتا ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ، جسٹس پی وی سنجے کمار اور کے وی وشوناتھن کی ایک خصوصی بنچ آج سہ پہر 3:30 بجے اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ اس کیس میں نہ صرف اس قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستیں بلکہ اس کی حمایت میں دائر درخواستوں کو بھی زیر غور لایا جائے گا۔
بی جے پی کے رہنما اشونی اپادھیائے نے اس معاملے میں عبادت گاہ قانون کی دفعات 2، 3، اور 4 کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ دفعات شہریوں اور مذہبی گروہوں کو عبادت گاہ پر دوبارہ دعویٰ کرنے کے قانونی حق سے محروم کرتی ہیں۔
Published: undefined
مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اور مہاراشٹر کے ایم ایل اے جتیندر اوہاڈ نے اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے۔ ان کے مطابق، یہ قانون ملک کے امن و امان، بھائی چارے، اتحاد اور سیکولرزم کو محفوظ رکھتا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند نے بھی اس قانون کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔ دوسری جانب، گیان واپی مسجد انتظامیہ نے عدالت میں مداخلت کی درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عبادت گاہ قانون کے خلاف دائر درخواستیں چالاکی سے مسجد کو نشانہ بنانے کی کوشش ہیں۔
Published: undefined
یہ قانون 1991 میں کانگریس حکومت کے دور میں پی وی نرسمہا راؤ نے پیش کیا تھا۔ اس قانون کے مطابق، 15 اگست 1947 سے پہلے موجود عبادت گاہوں کی نوعیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ خلاف ورزی کی صورت میں ایک سے تین سال تک قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس وقت ایودھیا کیس عدالت میں زیر سماعت تھا، اس لیے اسے اس قانون سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined