سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے دہلی کے چاندنی چوک کے فتح پوری علاقے میں موجود رہائشی اور کاروباری املاک پر بلڈوزر کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ایم سی ڈی کو پھٹکار بھی لگائی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے علاقے کی تصویروں کی جانچ کی اور تجارتی احاطوں کی تعمیر کو روکنے میں ناکام ہونے کے لیے ایم سی ڈی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے ایم سی ڈی کو سبھی تفصیلات کے ساتھ اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بنچ نے واضح کیا کہ ایسا نہیں کیے جانے پر توہین کی کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایسا نہیں کرنے پر نتیجہ نکلے گا کہ ایم سی ڈی کے افسروں کی بلڈروں کے ساتھ ملی بھگت ہے۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے رہائشی عمارتوں پر بلڈوزر کارروائی اور تجارتی احاطوں کی تعمیر اور ان میں تبدیلی پر روک لگا دی۔ ایم سی ڈی کی بات رکھنے کے لیے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ عدالت کے حکم کی تعمیل میں ایک ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا اور پورے احاطہ اور آس پاس کے علاقوں کا جائزہ کرکے رپورٹ پیش کی۔
Published: undefined
ایم سی ڈی کے وکیل نے کہا کہ چھٹیوں کی وجہ سے رپورٹ ریکارڈ میں نہیں رکھی جا سکی۔ ایم سی ڈی کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ سبھی ناجائز تعمیرات ہٹا دیئے گئے ہیں۔ عدالت ایک عرضی دہندہ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ طور پر میونسپل کارپوریشن کے افسروں کی ملی بھگت سے علاقے میں غیر قانونی تعمیر کا کام چل رہا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے عرضی دہندہ کے وکیل سے کچھ سول انجینئروں کے نام سجھانے کو کہا جو جائزہ کے لیے موقع پر جا سکیں اور عدالت کو رپورٹ سونپ سکیں۔ عدالت نے کہا کہ ہم موقع کا آزاد معائنہ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم ایم سی ڈی کی رپورٹ پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 23 مئی کی تاریخ طے کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 17 فروری کو دہلی کے مصروف ترین چاندنی چوک علاقے میں مبینہ غیر قانونی تعمیر اور اسے روکنے میں ایم سی ڈی کی ناکامی کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کا حکم دینے پر غور کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined