فائل تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی قرار دینے پر نظر ثانی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے اس سلسلے میں دائر نظرثانی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ 17 اکتوبر 2023 کو اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن 5 ججوں کی بنچ نے فیصلہ درست مان لیا گیاہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے جسٹس بی آر گوائی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنیچ نے نظرثانی کی درخواستوں کے لیے مقرر کردہ قواعد کے مطابق بند چیمبر میں اس کی سماعت کی۔ اگر ججوں کو لگتا ہے کہ پہلے فیصلے میں کوئی قانونی خامی ہے یا اس فیصلے میں کچھ اہم سوالات کے جوابات نہیں ہیں تو وہ اسے کھلی عدالت میں سننے کا حکم دیں گےلیکن ججوں نے دوبارہ سماعت کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
Published: undefined
جسٹس گوائی کے ساتھ بینچ میں شامل 4 ججوں کے نام ہیں - جسٹس سوریہ کانت، بی وی ناگرتھنا، پی ایس نرسمہا اور دیپانکر دتہ۔ ان میں سے جسٹس نرسمہا واحد جج ہیں جو 5 ججوں کی بنچ کے رکن تھے جس نے 2023 میں فیصلہ سنایا تھا۔ اس بنیچ کے باقی چار رکن جج اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
فیصلے پر نظر ثانی کے لیے 13 درخواستیں دائر کی گئی تھیں، جن میں کہا گیا تھا کہ شادی بنیادی حق نہیں ہے۔ ہم جنس پرستوں کو بھی اپنے ساتھی کا انتخاب کرنے اور اس کے ساتھ رہنے کا حق حاصل ہے، لیکن حکومت کو ان کے رشتے کو شادی کا درجہ دینے یا کسی اور طریقے سے قانونی حیثیت دینے کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔ حکومت چاہے تو ایسے جوڑوں کے تحفظات پر غور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے۔ عدالت نے قبول کیا تھا کہ یہ موضوع حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ ہم جنس پرست جوڑے بچے کو گود نہیں لے سکتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined