قومی خبریں

وقف ترمیمی ایکٹ: سپریم کورٹ کا نئی عرضیوں پر سماعت سے انکار، زیر سماعت 5 درخواستوں کو ترجیح

سپریم کورٹ نے وقف ایکٹ کو چیلنج کرنے والی نئی عرضیوں پر سماعت سے انکار کر دیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پہلے سے دائر پانچ درخواستوں پر ہی غور ہوگا، نئی عرضیاں مسترد کر دی گئیں

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز وقف ایکٹ کو چیلنج کرنے والی درجن سے زائد نئی مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بیچ نے کہا کہ اس معاملے میں پہلے ہی پانچ درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کیا جا چکا ہے، لہٰذا اب مزید عرضیاں قبول نہیں کی جائیں گی۔

عدالت نے واضح طور پر کہا کہ بیشتر عرضیاں ایک دوسرے سے مماثلت رکھتی ہیں اور کچھ تو مکمل طور پر نقل کی گئی ہیں۔ بنچ نے کہا کہ اگر کسی درخواست گزار کے پاس کوئی نیا یا اضافی قانونی جواز ہے، تو وہ پہلے سے جاری معاملے میں مداخلت کی درخواست کے طور پر دائر کر سکتا ہے۔

Published: undefined

چیف جسٹس نے صاف لفظوں میں کہا، ’’ہم اس معاملے میں مزید کوئی نئی عرضی نہیں سننا چاہتے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی عدالت نے تمام نئی عرضیاں مسترد کر دیں۔

مسترد کی گئی ان عرضیوں میں کئی اہم شخصیات اور تنظیمیں شامل تھیں، جن میں کانگریس کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی، ترنمول کانگریس کے رکن ڈیریک او برائن، جموں و کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)، مسلم ایڈووکیٹس ایسوسی ایشن اور آل ریلیجیس انفینیٹی موومنٹ جیسے ادارے شامل تھے۔

Published: undefined

یہ عرضیاں وقف ایکٹ میں حالیہ ترامیم کی آئینی حیثیت اور بعض دفعات پر سوال اٹھا رہی تھیں۔ درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ وقف ایکٹ کے تحت دیے گئے اختیارات اور انتظامی طریقہ کار آئینی اصولوں سے متصادم ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے کو وقف ایکٹ سے متعلقہ تنازعات کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے سے منظور شدہ پانچ عرضیوں کو ترجیحی بنیادوں پر تصفیہ جائے گا تاکہ جلد اور واضح فیصلہ سامنے آ سکے۔

Published: undefined

عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ بار بار ایک جیسی نوعیت کی عرضیاں داخل ہونے سے عدالتی نظام پر غیر ضروری دباؤ پڑتا ہے اور انصاف کے عمل میں تاخیر ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ وقف ایکٹ کو لے کر ملک بھر میں مختلف حلقوں کی جانب سے مسلسل سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کئی عرضیوں میں اس قانون کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر منسوخ کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined