
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے کیرالہ کے 2 طالب علم کے ساتھ مار پیٹ کے حالیہ واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ ’’ہمارا ملک ایک ہے۔‘‘ دراصل لال قلعہ کے پاس کیرالہ کے 2 طالب علم سے مبینہ طور پر پولیس اور مقامی لوگوں نے مار پیٹ کی۔ ساتھ ہی انہیں ہندی بولنے کے لیے مجبور کیا اور کیرالہ کا روایتی لباس پہننے پر ان کا مذاق اڑایا گیا۔
Published: undefined
اس معاملے میں جسٹس سنجے کمار اور جسٹس آلوک ارادھے کی بنچ نے کہا کہ انہیں اس بات کی تکلیف ہے کہ اس ملک میں لوگوں کو ثقافتی اور نسلی اختلافات کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج کی پہلی جماعت کے 2 طالب علموں پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا، انہیں ہندی بولنے کے لیے مجبور کیا گیا اور لنگی پہننے کے لیے ان کا مذاق اڑایا گیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سپریم کورٹ 2015 میں شمال مشرق کے لوگوں پر ہوئے کئی حملوں کے مدنظر دائر ایک عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔ اس میں دہلی میں اروناچل پردیش کی ایک طالبہ نیڈو تانیہ کی موت کا واقعہ بھی شامل ہے۔ عدالت نے مرکز کو اس معاملے میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ کمیٹی کو نسلی امتیاز، نسلی مظالم اور نسلی تشدد کے معاملات میں سخت کارروائی کرنے کے اختیار دیے جائیں گے اور اس طرح کے نفرت اور نسلی جرائم کو روکنے کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
Published: undefined
منگل کو سماعت کے دوران مرکز کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے دلیل دی کہ ایک نگرانی کمیٹی پہلے ہی تشکیل دی جا چکی ہے اور عرضی میں کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ عرضی گزار کی جانب سے پیش ہوئے وکیل نے اس دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شمال مشرق کے لوگوں کے ساتھ نسلی امتیاز اور بائیکاٹ کے واقعات مسلسل پیش آ رہے ہیں۔ اس کے بعد بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سے کہا کہ ’’ہم نے حال ہی میں اخبار میں پڑھا کہ کیرالہ کے ایک شخص کا دہلی میں لنگی پہننے پر مذاق اڑایا گیا۔ یہ ایسے ملک میں ناقابل قبول ہے جہاں لوگ ہم آہنگی سے رہتے ہیں۔ آپ کو اس بارے میں زیادہ فکر مند ہونا چاہیے۔ ہم ایک ملک ہیں۔‘‘
Published: undefined
عرضی گزار کے وکیل نے عدالت عظمیٰ سے کہا کہ نگرانی کمیٹی کی میٹنگ ہر سہ ماہی میں ہونی چاہیے۔ لیکن 9 سال میں صرف 14 بار اس کی میٹنگ ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اب عرضی گزار سے مرکزی حکومت کی جانب سے داخل کی گئی اسٹیٹس رپورٹ پر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined