سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے حکام کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ 13 نومبر 2024 کو عدالت عظمیٰ نے ملک میں بغیر نوٹس دیے اور سماعت کے موقع پر بلڈوزر کارروائی پر پابندی عائد کی تھی لیکن اس کے باوجود ان کی جائیداد کو منہدم کر دیا گیا۔
Published: undefined
جسٹس بھوشن راماکرشن گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن کی بنچ نے معاملے کو ہائی کورٹ بھیجنے کا فیصلہ سنایا۔ درخواست گزار محمد غیور کا کہنا ہے کہ 10 اور 11 جنوری 2025 کو سنبھل میں ان کی فیکٹری کو بغیر کسی پیشگی اطلاع یا نوٹس کے منہدم کر دیا گیا، جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
Published: undefined
اس معاملے کی سماعت 24 جنوری کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کی گئی تھی کیونکہ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دینے والے وکیل کی غیر موجودگی کی وجہ سے مہلت طلب کی تھی۔ محمد غیور نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ سنبھل میں ان کی فیکٹری ان کے اور ان کے خاندان کے لیے آمدنی کا واحد ذریعہ تھی، اور اس کارروائی کے باعث ان کا اور ان کے خاندان کا معاشی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 13 نومبر 2024 کو سپریم کورٹ نے بلڈوزر کارروائی سے متعلق ملک گیر ہدایات جاری کی تھیں۔ ان ہدایات میں کہا گیا تھا کہ بغیر وجہ بتاؤ نوٹس کے کسی بھی قسم کی انہدامی کارروائی نہ کی جائے اور جواب دینے کے لیے 15 دن کا وقت دیا جائے۔ تاہم، عدالت نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ یہ گائیڈ لائنز غیر قانونی تعمیرات پر لاگو نہیں ہوں گی جو عوامی مقامات جیسے سڑک، گلی، فٹ پاتھ، ریلوے لائن، ندی یا آبی ذخائر کے قریب ہوں، اور نہ ہی ان معاملات میں لاگو ہوں گی جن میں عدالت پہلے ہی انہدام کا حکم دے چکی ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined