قومی خبریں

سنجیو بھٹ کو سپریم کورٹ سے جھٹکا، حراستی موت کے کیس میں ضمانت مسترد، عمر قید کے خلاف اپیل پر جلد سماعت کا عندیہ

سابق آئی پی ایس سنجیو بھٹ کو 1990 کی حراستی موت کے کیس میں سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی اور عدالت عظمیٰ نے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی، البتہ اپیل پر جلد سماعت کی ہدایت دی

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: گجرات کے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو سپریم کورٹ سے قانونی جھٹکا لگا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 1990 کے ایک حراستی موت کے معاملے میں سنجیو بھٹ کی طرف سے دائر کی گئی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ تاہم، عدالت نے ان کی عمر قید کی سزا کے خلاف دائر اپیل پر جلد سماعت کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

Published: undefined

جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل دو رکنی بنچ نے منگل کو واضح طور پر کہا کہ "سنجیو بھٹ کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے۔ اس فیصلے کا اپیل کی سماعت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اپیل کی سماعت جلد کی جائے گی۔"

یاد رہے کہ سنجیو بھٹ کو 1990 کے اس کیس میں قصوروار قرار دیا گیا تھا جس میں ایک شخص پولیس حراست میں ہلاک ہو گیا تھا۔ جولائی 2019 سے وہ اس مقدمے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ سنجیو بھٹ نے عدالت سے یہ درخواست کی تھی کہ ان کی سزا پر عمل درآمد کو روکا جائے اور انہیں ضمانت دی جائے، مگر عدالت نے ان کے دلائل کو تسلیم نہیں کیا۔

Published: undefined

یہ پہلا موقع نہیں جب سنجیو بھٹ کو سپریم کورٹ سے منفی جواب ملا ہو۔ گزشتہ سال اکتوبر میں بھی عدالت نے ان پر تین لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ اس وقت جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس راجیش بندل کی بنچ نے ہدایت دی تھی کہ یہ رقم گجرات ہائی کورٹ ایڈووکیٹس ویلفیئر فنڈ میں جمع کرائی جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس ناتھ نے سنجیو بھٹ کے وکیل سے سوال کیا تھا، "آپ کتنی بار سپریم کورٹ آ چکے ہیں؟ کم از کم ایک درجن مرتبہ؟"

Published: undefined

سنجیو بھٹ پر ایک اور سنگین الزام بھی ہے۔ 1996 میں بناس کانٹھا پولیس نے راجستھان کے شہر پالَن پور میں ایک وکیل کے ہوٹل کمرے سے منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس وقت بھٹ بناس کانٹھا میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے۔ بعد ازاں الزام لگایا گیا کہ یہ کارروائی جھوٹی اور ذاتی دشمنی پر مبنی تھی۔ اس مقدمے میں انہیں ستمبر 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined