قومی خبریں

زیر التوا مقدمات پر تشویش، سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ میں عارضی ججوں کی تقرری کی تجویز دی

سپریم کورٹ نے فوجداری اپیلوں کے طویل التوا پر فکر ظاہر کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عارضی ججوں کی تقرری اور اپریل 2021 کے فیصلے کی شرائط میں تبدیلی پر غور کی بات کہی ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے عدالتوں میں زیر التوا معاملوں کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہائی کورٹس میں عارضی ججوں کی تقرری کی جائے۔ یہ جج مستقل جج کی صدارت والی بنچ میں شامل ہو کر فوجداری معاملوں سے جڑی اپیلوں کا نپٹارہ کریں گے۔ اس کے لیے آئین کی دفعہ 224 اے کا حوالہ لیا گیا ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی خصوصی بنچ نے کئی ہائی کورٹ میں زیر التوا فوجداری معاملوں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا اور کہا کہ اکیلے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں 63000 فوجداری اپیلیں زیر التوا ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کچھ ہائی کورٹس میں ایک جج کے نام پر بہت زیادہ معاملے زیر التوا ہیں۔ بنچ نے مشورہ دیا کہ فوجداری معاملوں سے جڑی اپیلوں کے معاملے کی سماعت میں ایک مستقل جج اور ایک عارضی جج کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹس میں فوجداری اپیلوں کا نپٹارہ وافر تعداد میں نہیں ہو پا رہا ہے۔ اس کے لیے اپریل 2021 میں منظور فیصلے کی شرائط میں تبدیلی پر غور کیا جا سکتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 2021 میں فیصلہ دیا تھا کہ ہائی کورٹس میں ایڈہاک ججوں کی تقرری تبھی کی جا سکتی ہے جب اسامیاں ہائی کورٹ کی کُل منظور شدہ تعداد کا 20 فیصد یا اس سے زیادہ ہوں۔

Published: undefined

واضح ہو کہ بہت زیادہ زیر التوا معاملوں کی وجہ سے کئی مجرم سزا بھگتنے کے بعد بھی اپنی اپیلوں پر فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس سے پہلے بھی ان معاملوں کے زیر التوا ہونے پر اپنی فکرمندی ظاہر کی تھی۔ علی گڑھ ہائی کورٹ میں 2000 سے 2021 کے درمیان فوجداری معاملوں سے جڑی اپیلوں پر فیصلہ سنانے کی رفتار کو لے کر سپریم کورٹ نے اعداد و شمار پیش کیے۔ اس کے مطابق ایک نئی اپیل پر فیصلہ سنانے میں اوسطاً 35 سال لگتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 21 سال سے 1.7 لاکھ اپیلیں دائر کی گئیں جبکہ صرف 31000 معاملوں پر ہی فیصلہ سنایا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined