سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے پیر کو انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کو سیاسی لڑائیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے یہ تبصرہ دو معاملوں کی سماعت کے دوران کیا، ایک میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیہ کی اہلیہ بی ایم پاروتی کو راحت ملنے کے خلاف اپیل کا تھا، اور دوسرا معاملہ وکیلوں کو بھیجے گئے سمن سے جڑا تھا۔
Published: undefined
پہلے معاملے میں ای ڈی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کی اہلیہ بی ایم پاروتی اور کرناٹک کے وزیر شہری ترقیات سریش کے خلاف منی لانڈرنگ کی کارروائی کو رد کر دیا گیا تھا۔ یہ کیس میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ایم یو ڈی اے) کے ذریعہ مبینہ طور پر غیر قانونی سائٹ الاٹمنٹ سے جڑا تھا۔ ہائی کورٹ نے 7 مارچ کو ٹرائل کورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے کارروائی خارج کر دی تھی۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی نے سماعت کے دوران سوال کیا، ’’آپ کو پتہ ہے کہ سنگل جج نے ٹرائل کورٹ کے حکم کو صحیح ٹھہرایا تھا، پھر آپ اپیل کر رہے ہیں؟ سیاسی لڑائیاں عوام کے درمیان لڑی جانی چاہیے، ای ڈی کا استعمال کیوں کیا جا رہا ہے؟‘‘
جسٹس گوائی نے آگے کہا، ’’مجھے مہاراشٹر میں ای ڈی کا تجربہ ہے۔ برائے مہربانی ہمیں سخت تبصرہ کرنے کے لیے مجبور نہ کریں۔‘‘
Published: undefined
ای ڈی کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے اپیل واپس لینے کی پیشکش کی لیکن گزارش کی کہ اسے ایک مثال نہ مانا جائے۔ اس پر سی جے آئی نے کہا، ‘’ہم سنگل جج کے موقف میں کوئی غلطی نہیں پاتے۔ اس خصوصی حالت میں ہم اپیل خارج کرتے ہیں۔ اے ایس جی کا شکریہ کہ انہوں نے ہمیں سخت تبصرہ کرنے سے بچا لیا۔‘‘
Published: undefined
سپریم کورٹ کے وکیلوں کو قانونی صلاح دینے کے لیے سینئر وکیلوں کو ای ڈی کے ذریعہ سمن بھیجے جانے سے متعلق ایک ازخود نوٹس معاملے پر بھی عدالت میں غور کیا گیا۔اس معاملے میں سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹس آن ریکارڈ ایسو سی ایشن (ایس سی اے او آر اے)، سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن (ایس سی بی اے)، ان ہاؤس لائرس ایسو سی ایشن اور دیگر قانونی اداروں نے مداخلت کے لیے درخواست دائر کیے تھے۔
Published: undefined
عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ ای ڈی تو سبھی حدیں پار کر رہا ہے۔ کچھ وکیلوں کو اقتصادی جرائم کے معاملوں میں ملزمین کو صلاح دینے کی وجہ سے ای ڈی نے سمن جاری کیا تھا۔ اسی معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ای ڈی کے لیے کچھ گائڈ لائنس طے ہونی چاہیے۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس ونود چندرن کی بنچ نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے یہ بات کہی۔ عدالت نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ اس سے قانون کے پیشے کی آزادی متاثر ہو گی۔
Published: undefined
ای ڈی نے سینئر وکیل اروند داتار اور پرتاپ وینو گوپال کو سمن جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس نے ای ڈی کے سمن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’’ایک وکیل اور اس کے کلائنٹ کے درمیان کیا بات چیت ہوئی۔ اس پر نوٹس جاری کیسے ہو سکتا ہے۔ ای ڈی ساری حدیں پار کر رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
جسٹس گوائی نے کہا کہ نوٹس جاری کرنے سے سینئر وکیلوں کی پریکٹس پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ اس معاملے کو اونچی سطح پر اٹھایا گیا ہے۔ ایجنسی سے کہا گیا کہ وہ وکیلوں کو صرف قانونی صلاح دینے کے لیے نوٹس جاری نہ کرے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined