نمیشا پریا / سوشل میڈیا
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے یمن میں سزائے موت کا سامنا کرنے والی ہندوستانی نرس نمیشا پریا کے معاملے میں میڈیا اور دیگر افراد کو غیر مصدقہ بیانات دینے سے روکنے کی درخواست سماعت کے لیے قبول کر لی ہے۔ یہ درخواست سماجی کارکن کے اے پاؤل نے ذاتی طور پر دائر کی ہے۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ نے جمعہ کو درخواست گزار سے کہا کہ وہ اپنی عرضی کی ایک کاپی اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی کے دفتر کو فراہم کریں۔ عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے اس کی سماعت 25 اگست تک کے لیے ملتوی کر دی اور کہا کہ اس کو اس سے متعلق پہلے سے زیر سماعت عرضیوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔
Published: undefined
عرضی گزار نے عدالت میں کہا کہ انہیں نمیشا پریا اور اس کی والدہ کی طرف سے ایک ’چونکانے والا خط‘ ملا ہے جس میں میڈیا پر مکمل پابندی کے لیے قانونی مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔ پاؤل کے مطابق اس وقت یمن میں مقتول کے اہل خانہ، حوثی قیادت اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور ایسے میں بعض حلقوں کی طرف سے غلط اور غیر مصدقہ بیانات دیے جا رہے ہیں جو صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جب پریا کی والدہ اس سلسلہ میں فعال ہیں تو تو پاؤل کیوں اس قدر فکر مند ہیں؟ اس پر پاؤل نے کہا کہ وہ برسوں سے یمن آتے جاتے رہے ہیں اور دونوں فریق انہیں ’امن دوست‘ کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نمیشا ایک مظلوم خاتون ہیں جو حالات کے جبر کا شکار ہوئیں۔
Published: undefined
بنچ نے وضاحت کی کہ یہ درخواست ’سیو نمیشا پریا انٹرنیشنل ایکشن کونسل‘ نامی تنظیم کی طرف سے پہلے سے زیر سماعت مفاد عامہ کی درخواست کے ساتھ منسلک کی جائے گی۔ اس تنظیم کا مقصد نمیشا کو قانونی معاونت فراہم کرنا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کو اس ماہ کے اوائل میں مرکز نے مطلع کیا تھا کہ نمیشا پریا کو فی الحال کوئی فوری خطرہ نہیں ہے اور اس کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔
Published: undefined
نمیشا کو 2017 میں یمن میں اپنے کاروباری شراکت دار کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 2020 میں اسے سزائے موت سنائی گئی اور 2023 میں اس کی آخری اپیل بھی مسترد ہو گئی تھی۔ وہ اس وقت یمن کے دارالحکومت صنعاء کی ایک جیل میں قید ہے۔
حکومت ہند نے عدالت کو بتایا تھا کہ نمیشا کی جان بچانے کے لیے سفارتی اور قانونی سطح پر تمام ممکنہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے پہلے بھی میڈیا اور عوام سے اپیل کی تھی کہ اس حساس معاملے پر قیاس آرائی سے گریز کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined