قومی خبریں

سنی وقف بورڈ کو مسجد کے لئے ’5 ایکڑ زمین‘ قبول نہیں کرنی چاہیے: ارشد مدنی

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ’’نظر ثانی عرضی کے سلسلہ میں جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں لیا جائے گا، جو آج شام منعقد ہونے جا رہی ہے۔ اس میں جو بھی فیصلہ ہوگا وہ آپ سبھی کو پتہ چل جائے گا‘‘

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز 

جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ اتر پردیش سنی وقف بورڈ کو مسجد کے لئے ایودھیا میں جو 5 ایکڑ زمین دینے کی پیش کش کی گئی ہے، اسے قبول نہیں کرنا چاہیے۔ مولانا ارشد مدنی جمعرات کے روز دہلی میں واقع جمعیۃ علماء ہند (الف) کے دفتر پر صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا، ’’یہ زمین کا معاملہ نہیں تھا بلکہ امت مسلمہ 70 سالوں سے اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہی تھی۔‘‘

Published: 14 Nov 2019, 6:00 PM IST

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بابری مسجد کے متعلق سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے اس کے حوالہ سے نظر ثانی کی عرضی داخل کی جائے یا نہیں اس پر فیصلہ تاحال نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں لیا جائے گا، جو آج شام کو منعقد ہونے جا رہی ہے۔ اس کے بعد جو بھی فیصلہ ہوگا وہ سبھی کو پتہ چل جائے گا۔‘‘

Published: 14 Nov 2019, 6:00 PM IST

مولانا مدنی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ کی مجلس عاملہ ملک بھر کے 21 ارکان پر مشتمل ہے اور ان تمام کو دہلی طلب کیا گیا ہے۔ ارکان مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے وکلاء سے بھی رابطہ میں ہیں۔

Published: 14 Nov 2019, 6:00 PM IST

تصویر قومی آواز

انہوں نے کہا، ’’یہ معاملہ صرف جمعیۃ سے وابستہ نہیں ہے بلکہ یہ اس سے پورا مسلم طبقہ وابستہ ہے‘‘ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جس طرح کا فیصلہ سنایا ہے وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ ’’ہم یہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ ایسا فیصلہ کیوں سنایا گیا اور ایسا ہم ہی نہیں بلکہ ملک کے متعدد ماہر قانون، وکلاء اور جج حضرات بھی کہہ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ بنچ کے ججوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر کو منہدم کر کے نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسجد کا شہید کیا جانا غیر قانونی تھا اور ایسا کرنے والوں نے جرم کا ارتکاب کیا۔ لیکن اس کے باوجود زمین کو ہندوؤں کے حوالہ کر دیا۔ ہمیں یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ ایسا فیصلہ کیوں کیا گیا ہے!‘‘

Published: 14 Nov 2019, 6:00 PM IST

کیا وہ اس معاملہ میں بین الاقوامی عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں اس سوال کے جواب میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ سر زمین ہند کی اعلی ترین عدالت ہے۔ ہم کسی اور عدالت سے رجوع نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ مقدمہ صرف مسجد کا مقدمہ نہیں تھا بلکہ مسلمانوں کے حقوق کا مقدمہ تھا۔ ایک مسجد ہمیشہ مسجد ہی رہتی ہے، اگرچہ اس میں کوئی نماز پڑھ رہا ہو یا نہیں۔‘‘

Published: 14 Nov 2019, 6:00 PM IST

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی اراضی ملکیت مقدمہ میں 9 نومبر کو فیصلہ سناتے ہوئے ایودھیا کی 2.77 ایکڑ زمین ہندو دیوتا رام للا کو سونپنے کا حکم سنایا ہے۔ رام للا اس مقدمہ کے تین فریقوں میں سے ایک تھے۔ پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بنچ نے مرکزی حکومت کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ سنی وقف بورڈ کو ایودھیا کے ہی کسی نمایاں مقام پر مسجد تعمیر کرنے کے لئے 5 ایکڑ زمین کا ٹکڑا فراہم کرے۔

Published: 14 Nov 2019, 6:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Nov 2019, 6:00 PM IST