.jpg?rect=0%2C0%2C1493%2C840)
اتر پردیش کے بجنور ضلع میں خودکشی کے بڑھتے واقعات نے ایک سنگین فکر پیدا کر دی ہے۔ ضلع میں گزشتہ ایک ماہ میں 25 سے زائد لوگوں نے خودکشی جیسا خوفناک قدم اٹھایا ہے۔ خودکشی کے ان معاملوں میں لوگوں نے الگ الگ طریقے سے جان دی۔ کسی نے گنگا ندی میں چھلانگ لگا دی، کسی نے گلے میں پھندا لگا لیا، کسی نے زہر کھایا، کسی نے ٹرین کے آگے کود کر اپنی جان دے دی اور کسی نے خود کو گولی مار لی۔
Published: undefined
بجنور میں لگاتار بڑھتے خودکشی کے واقعات نے یہ فکر انگیز سوال کھڑا کر دیا ہے کہ لوگ چھوٹی چھوٹی پریشانیوں پر اپنی بیش قیمت زندگی ختم کیوں کر رہے ہیں۔ ضلع میں یکم جنوری 2025 سے 9 نومبر 2025 تک مجموعی طور پر 197 خودکشی کے واقعات درج کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 127 اموات تو صرف جون سے اکتوبر کے درمیان 5 مہینوں میں ہوئی ہیں۔ خودکشی کرنے والوں میں سرکاری افسران، گھریلو خواتین، کاروباری، طلبا، کسان، مزدور، اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان... یعنی سماج کے تقریباً ہر طبقہ کے لوگ شامل ہیں۔
Published: undefined
بجنور میں خودکشی کے پیش آئے واقعات کی جب تحقیق کی گئی تو کئی طرح کے سنگین اسباب سامنے آئے ہیں۔ عشق میں ناکامی کے سبب 17 لوگوں نے، گھریلو لڑائی کے سبب 15 لوگوں نے، غریبی و قرض کے سبب 12 لوگوں نے، یکطرفہ محبت کے سبب 10 لوگوں نے، امتحان میں ناکامی کے سبب 9 لوگوں، شراب کی عادت سے 7 لوگوں نے، مقابلہ جاتی امتحان میں انتخاب نہ ہونے کے سبب 6 لوگوں نے اور سنگین بیماریوں سے آزادی حاصل کرنے کے مقصد سے 5 لوگوں نے اپنی زندگی ختم کر لی۔ یہ کچھ معاملے ہیں جن کا ذکر کیا گیا ہے، اس طرح کے معاملے گزشتہ کچھ مہینوں میں بڑھتے ہوئے معلوم پڑے ہیں۔ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ بے روزگاری اور معاشی تنگی سے بے حال 12 لوگوں نے بھی خودکشی جیسا قدم اٹھایا۔
Published: undefined
حال کے کچھ دردناک واقعات کا ذکر کریں تو منڈاور کے موہڈیا گاؤں میں ایک ماں نے بیٹے کو زہر دے کر خود بھی اپنی زندگی ختم کر لی۔ 15 دن قبل ہی اس کے شوہر نے بھی زہر کھا کر جان دی تھی۔ ایک عاشق جوڑے نے بھی گھر والوں کے ذریعہ شادی سے انکار کیے جانے پر پھانسی لگا لی۔ اسی طرح آئی آئی ٹی گریجویٹ للیتا رانی نے یو پی ایس سی میں سلیکشن نہ ہونے پر گنگا میں چھلانگ لگا دی۔
Published: undefined
ضلع مجسٹریٹ جسجیت کور نے ان واقعات پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ زندگی میں ہلکے پھلکے اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ خودکشی جیسا قدم اٹھایا جائے۔ اس سے گھر والوں پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ اگر کوئی شخص روزانہ 3 سے 4 لیٹر پانی پیتا ہے، تو اس کے جسم میں آکسیجن کی روانی ٹھیک رہتی ہے اور ذہن کو سکون میسر ہوتا ہے۔ ایسا کرنے سے منفی خیالات کم پیدا ہوتے ہیں۔
Published: undefined