پرچہ نامزدگی داخل کرتے ہوئے انڈیا بلاک کے نائب صدارتی امیدوار بی سدرشن ریڈی / تصویر آئی این سی
نئی دہلی: انڈیا اتحاد کی جانب سے نائب صدر کے امیدوار اور سپریم کورٹ کے سابق جج بی سدرشن ریڈی نے باقاعدہ طور پر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کر دیا۔ اس موقع پر اپوزیشن کے بڑے رہنماؤں کی موجودگی نے اس نامزدگی کو سیاسی اعتبار سے اہم بنا دیا۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی، کانگریس صدر و راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے، این سی پی (ایس پی) کے صدر شرد پوار، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راوت سمیت اپوزیشن اتحاد کے دیگر اہم لیڈران موجود تھے۔
Published: undefined
بی سدرشن ریڈی نے نامزدگی سے قبل آزادی کی تحریک کے مجاہدین اور قومی رہنماؤں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کے پرچہ نامزدگی میں چار سیٹ داخل کئے گئے، ہر سیٹ میں 20 تجویز کنندہ اور 20 تائید کنندہ شامل تھے۔ یہ اپوزیشن کی جانب سے اتحاد اور سنجیدگی کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل بدھ کے روز این ڈی اے امیدوار سی پی رادھا کرشنن نے بھی اپنا کاغذات نامزدگی جمع کرا دیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں امیدواروں کا تعلق جنوبی ہند سے ہے، جس کی وجہ سے سے ’جنوب بمقابلہ جنوب‘ کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگرچہ نمبر گیم میں اپوزیشن پیچھے ہے لیکن اس بار اس نے انتخابی جدوجہد کو نظریاتی رنگ دینے کی پوری کوشش کی ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس پروگرام کی تفصیلات شیئر کیں۔ ان کے مطابق صبح 11 بجے اپوزیشن اتحاد کے لیڈران کانگریس صدر کھڑگے کے دفتر میں جمع ہوئے اور وہاں سے سبھی مل کر راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل و ریٹرننگ آفیسر پی سی مودی کے دفتر گئے، جہاں نامزدگی کا عمل مکمل کیا گیا۔
اپوزیشن اتحاد کے قائدین نے سدرشن ریڈی کو ایک ایسی شخصیت قرار دیا جو انصاف، غیر جانبداری اور آئینی اقدار کی علامت ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخاب صرف ایک آئینی عہدے کے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور اداروں کی ساکھ کو محفوظ رکھنے کی جدوجہد بھی ہے۔
Published: undefined
ریڈی کی نامزدگی کے دوران سونیا گاندھی کی موجودگی کو اپوزیشن کی جانب سے اتحاد اور سیاسی عزم کے اظہار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ قدم نہ صرف اپوزیشن کی یکجہتی ظاہر کرتا ہے بلکہ انتخابی مقابلے کو مزید اہم اور دلچسپ بھی بنا دیتا ہے۔ اب سب کی نظریں 9 ستمبر پر لگی ہیں جب نائب صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ اور گنتی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined