سری نگر: وادی کشمیر میں منگل کے روز مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق اور مرحوم عبدالغنی لون کی برسیوں کے موقع پر مکمل ہڑتال اور پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔ ہڑتال کال مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی اور کل جماعتی حریت کانفرنس نے دونوں حریت لیڈروں کی برسیوں کے حوالے سے حسب سابق ایک پروگرام مشتہر کیا تھا۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
دریں اثنا حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو اپنی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا۔ انہوں نے دوران نظربندی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا 'انتظامیہ کی جانب سے شہر میں سخت ترین بندشیں، مزار شہداء عیدگاہ سری نگر پر سخت پولس اور فورسز کا پہرہ لوگوں کو اپنے محبوب قائد شہید ملت کے تئیں خراج عقیدت سے بظاہر روکنے کے لئے ہے لیکن یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ شہید ملت اور دیگر شہداء عوام کے دلوں میں رہتے اور بستے ہیں'۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
میرواعظ نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا 'قوم آج اپنے بلند پایہ اور بے لوث دینی و سیاسی قائد شہید ملت، 21 مئی کے شہدائے حول اور شہید حریت سمیت جملہ شہداء کشمیر کو ان کی عظیم قربانیوں کے لئے عقیدت و محبت کے پھول اس عزم کے ساتھ پیش کر رہی ہے کہ ان کے مقدس مشن کی آبیاری اور تکمیل تک ہماری پر امن جدوجہد جاری رہے گی'۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
میرواعظ کی قیادت والی حریت کانفرنس کی طرف سے مشتہر کردہ پروگرام میں کشمیری عوام سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ 21 مئی کو مزار شہداء عیدگاہ سری نگر کے جلسہ خراج عقیدت کو کامیاب بنانے کے لئے اس روز مزار شہداء کا رخ کریں۔ انہوں نے کہا تھا کہ 21 مئی کو پوری قوم اس سال یہ دن یوم تجدید عہد کے طور پر منائے گی اور اس دن شہدائے کشمیر اور ان کے عظیم مشن کو پایہ تکمیل تک لے جانے کے لئے تجدید عہد کیا جائے گا۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال اور 'عید گاہ چلو' کی کال کے پیش نظر وادی میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات منگل کو معطل رکھی گئیں۔ وادی کے بیشتر تعلیمی اداروں بشمول کالجوں اور یونیورسٹیوں میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق کو 21 مئی 1990ء کو نامعلوم بندوق برداروں نے اُن کی نگین رہائش گاہ میں قتل کیا تھا جبکہ مرحوم عبدالغنی لون کو 2002 ء میں اُس وقت نامعلوم بندوق برداروں نے قتل کیا تھا جب وہ میرواعظ کی 12 ویں برسی کے موقع پر عیدگاہ سری نگر میں منعقدہ اجتماعی فاتحہ خوانی کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد گھر لوٹ رہے تھے۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
مرحوم مولوی محمد فاروق حریت کانفرنس (ع) کے موجودہ چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق کے والد ہیں جبکہ مرحوم عبدالغنی لون سابق وزیر سجاد غنی لون اور علاحدگی پسند لیڈر بلال غنی لون کے والد ہیں۔ 21 مئی 1990ء کو میرواعظ مولوی محمد فاروق کی ہلاکت کے بعد 50 سے زائد سوگوار اُس وقت جاں بحق ہوئے تھے جب سینٹرل ریزرو پولس فورس (سی آر پی ایف) نے مبینہ طور پر گوجوارہ کے مقام پر میرواعظ کے جلوس جنازہ میں شامل لوگوں پر گولیاں برسائیں تھیں۔ مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق کو وادی کشمیر میں 'شہید ملت' جبکہ مرحوم عبدالغنی لون کو 'شہید حریت' کے القاب سے جانا جاتا ہے۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
وادی کے مختلف حصوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر منگل کو وادی بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا۔ وادی کے تمام اضلاع، تحصیل و قصبہ ہیڈکوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
کشمیر انتظامیہ نے دونوں حریت رہنماؤں کی برسیوں کے موقع پر 'مزار شہداء عیدگاہ چلو' پروگرام کو ناکام بنانے اور کسی بھی ممکنہ گڑ بڑ کو روکنے کے لئے سری نگر کے پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی تھیں۔ ضلع مجسٹریٹ سری نگر کے احکامات کے مطابق امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے پائین شہر کے پانچ پولس تھانوں نوہٹہ، صفا کدل، ایم آر گنج، خانیار اور رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں پابندیاں نافذ رہیں۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کے دروازوں کو بھی مقفل رکھا گیا اور جامع مارکیٹ اور جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خار دار تار سے سیل کیا گیا تھا اور کسی فرد کو جامع کی طرف پیش قدمی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
پائین شہر سے گذرنے والی نالہ مار روڑ کو بھی سیکورٹی فورسز نے خار دار تار سے بند کیا تھا اور کئی مقامات پر سڑک کے بیچوں بیچ بلٹ پروف گاڑیوں کو کھڑا کیا گیا تھا۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز انہیں اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز سبزی اور دودھ فروشوں کو بھی پابندی شدہ علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 May 2019, 7:10 PM IST
تصویر قومی آواز / وپن