قومی خبریں

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں 18 افراد ہلاک، ٹی ایم سی نے کیا وزیر ریل کے استعفے کا مطالبہ

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں 18 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ٹی ایم سی نے حکومت پر واقعہ چھپانے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر ریل اشونی ویشنو کے استعفے کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

 

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہفتہ کی رات پیش آنے والے بھگدڑ کے المناک واقعے میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ حادثے کے بعد ریلوے انتظامیہ نے اسٹیشن پر سیکورٹی بڑھاتے ہوئے بھاری پولیس فورس تعینات کر دی ہے، جبکہ واقعے کی تحقیقات کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

Published: undefined

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس حادثے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پارٹی کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن ساکیت گوکھلے نے وزیر ریل اشونی ویشنو کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’’بھگدڑ کے کئی گھنٹوں بعد تک ریلوے نے اس واقعے سے انکار کیا اور اسے محض ’افواہ‘ قرار دیا، یہ حقائق کو چھپانے کی ایک بے شرمانہ کوشش تھی۔ جب لاشیں ملنے لگیں تب جا کر اعتراف کیا گیا۔‘‘

Published: undefined

ٹی ایم سی کی سینئر رہنما ساگریکا گھوش نے بھی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی پہلے بھگدڑ سے انکار کرتی رہی، پھر اسے افواہ قرار دیا، پھر زخمیوں کی موجودگی تسلیم کی، اور آخر میں مجبور ہو کر اموات کا اعتراف کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی کی حکومت ہمیشہ ایسی ہولناک اموات کو چھپانے کی کوشش کرتی ہے۔ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کا یہ واقعہ بھی اسی پالیسی کا حصہ ہے۔‘‘

Published: undefined

ٹی ایم سی رہنماؤں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ وہ فوراً اشونی ویشنو کو برطرف کریں۔ گوکھلے نے کہا، ’’اگر وزیر ریل کو ذرا بھی ذمہ داری کا احساس ہے تو انہیں فوراً استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اگر وزیر اعظم مودی کو عوام کی جانوں کی کوئی پرواہ ہے تو انہیں وزیر ریل کو فوری برطرف کرنا چاہیے۔‘‘

حادثے کے بعد ریلوے حکام نے اسٹیشن پر سیکورٹی کے سخت اقدامات کیے ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس حادثے کی وجوہات کا جائزہ لے گی اور حفاظتی اقدامات میں بہتری کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined