جموں و کشمیر نو تشکیل بل راجیہ سبھا میں آج پیش کیا گیا جس پر ووٹنگ کرائی گئی۔ ووٹنگ کے دوران اس وقت تھوڑی سی پریشانی ہوئی جب الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں خرابی پیدا ہو گئی۔ اس کے بعد ووٹنگ پرچی کے ذریعہ کرایا گیا۔ ووٹنگ کا نتیجہ جب آیا تو 125 ووٹ جموں و کشمیر کے نو تشکیل کے حق میں پڑے جب کہ 61 ووٹ اس کے خلاف پڑے۔ اس طرح جموں و کشمیر نو تشکیل بل بہ آسانی راجیہ سبھا سے پاس ہو گیا۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
جموں و کشمیر کے تعلق سے آج کئی فیصلے لیے گئے اور اب راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر نو تشکیل بل پر ووٹنگ کرائی جا رہی ہے۔ ووٹنگ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ہونی تھی، لیکن کچھ تکنیکی خامی کی وجہ سے ووٹنگ ممکن نہیں ہو سکا۔ اب ووٹنگ پرچی کے ذریعہ ہوگی اور اس کے لیے سبھی اراکین کو پرچیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کو کانگریس رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے بھی غلط ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے ویسا ہندوستانی جمہوریت نے 7 دہائی میں نہیں دیکھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی سمیت ہندوستان کے گزشتہ حکمرانوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں اور لیڈروں سے جو وعدہ کیا تھا وہ خطرے میں ہے اور بین الاقوامی کمیونٹی بھی مشکل میں پڑ گیا ہے۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد اب قومی حفاظتی مشیر اجیت ڈووال آج ہی جموں کشمیر کے دورہ پر پہنچیں گے۔ خبروں کے مطابق وہ جموں و کشمیر پہنچ کر وہاں سیکورٹی کا جائزہ لیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ اس وقت جموں و کشمیر میں ایک افرا تفری کا ماحول ہے اور وہاں سیکورٹی انتظامات کافی سخت کیے گئے ہیں۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے پر راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ ’’ایک سرحدی ریاست جو ثقافتی، جغرافیائی طور سے تاریخی اور سیاسی طور پر علیحدہ تھا، دفعہ 370 کے ذریعہ ایک ساتھ بندھا ہوا تھا۔ اقتدار کے نشے میں اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے بی جے پی حکومت نے 4-3 چیزوں کو بکھیر دیا۔ انھوں نے ملک کا سر کاٹ دیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سیاسی پارٹی جموں و کشمیر کے ساتھ لڑیں گے اور کھڑے رہیں گے۔‘‘
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد فوج اور فضائیہ کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ ریاست میں سیکورٹی پہلے سے ہی سخت ہے لیکن کیس بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے اب فوج اور فضائیہ کو بھی تیار رہنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
نئی دہلی: حکومت نے جموں وکشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والا بل جموں کشمیر تشکیل نو بل 2019 پیر کے روز راجیہ سبھا میں پیش کیا اس سے لداخ کو الگ کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے ایوان میں اس بل کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ لداخ کے لوگوں کا برسوں سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ اسے الگ ریاست کا درجہ دیا جائے۔ اس کے پیش نظر لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقے کا درجہ دیا جائے گا لیکن اس کی قانون ساز اسمبلی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ داخلہ سیکورٹی اور سرحد پار دہشت گردی کے پیش نظر جموں و کشمیر بھی مرکز کے زیر انتظام ریاست ہوگا لیکن اس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔
اس پر کانگریس، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، پی ڈی پی اور عام آدمی پارٹی کے ارکان نے ایوان میں زبردست ہنگامہ شروع کر دیا اور ایوان کے بيچوں بيچ پہنچ کر نعرے بازی کرنے لگے۔ اس دوران ایوان نے صوتی ووٹ سے ان بلوں کو بحث کے لئے قبول کر لیا۔ اس دوران ہنگامہ کر نے والے ارکان ایوان میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد کی قیادت میں نعرے لگاتے ہوئے چیئرمین کی نشست کے پاس بیٹھ گئے۔ پی ڈی پی کے میر محمد فیاض نے غصے میں آکر اپنا کرتہ پھاڑ لیا جس سے ایوان میں عجیب غريب صورتحال پیدا ہو گئی۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
لداخ سے بی جے پی کے رہنما جميا تسیرنگ نامگيال نے کہا، ’’میں لداخ کے عوام کی جانب سے بل کا خیر مقدم کرتا ہوں، وہاں کے لوگ چاہتے تھے کہ لداخ کا علاقہ مرکز تحت رہے، لداخ کے لوگ چاہتے تھے کہ اس علاقے کو کشمیر کے غلبہ اور امتیازی سلوک سے آزاد کیا جائے، جو آج ہو رہا ہے‘‘۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کے لئے بی ایس پی نے بی جے پی کو اپنی حمایت دے دی ہے، بی ایس پی کے رہنما ستیش چندر مشرا نے راجیہ سبھا میں کہا، ’’ہماری پارٹی مکمل حمایت دیتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ بل منظور ہو، ہماری پارٹی دفعہ 370 اور دیگر بل کی کوئی مخالفت نہیں کر رہی ہے‘‘۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کشمیر کے تعلق سے حکومت کے فیصلہ کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ حقیقت میں جمہوریت کا قتل ہے۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں جہاں یہ اعلان کیا کہ آڑٹیکل 370 ختم کر دیا گیا ہے وہیں یہ بھی اعلان کیا کہ لداخ کو جمو و کشمیر سے الگ کر دیا گیا ہے اور دونوں کو یونئن ٹریٹری بنا دیا گیا ہے جبکہ لداخ میں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی اس کے برعکس جمو و کشمیر میں اسمبلی ہوگی لیکن لیفٹیننٹ گورنر وہاں کے اصل حکمراں ہوں گے۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
راجیہ سبھا میں وزیر داخلہ امت شاہ نے بڑا اعلان کیا ہے، انہوں نے آرٹیکل 370 جموں و کشمیر سے ہٹانے کی سفارش کر دی ہے، ایوان میں زوردار ہنگامہ ہو رہا ہے۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
نئی دہلی: مرکزی کابینہ کی پیر کی صبح ہونے والی میٹنگ میں جموں و کشمیر کے سلسلہ میں بات چیت کی گئی۔ سمجھا جاتا ہے کہ میٹنگ میں وہاں کے بارے میں کچھ اہم فیصلے لئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر منعقد ہونے والی میٹنگ کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی معلومات نہیں مل پائی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ سیشن کی وجہ سے وزیر داخلہ امت شاہ پہلے پارلیمنٹ میں اس سلسلہ میں بیان دیں گے۔ وہ پہلے راجیہ سبھا میں اور پھر لوک سبھا میں اپنی طرف سے بیان دیں گے۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
وزیر داخلہ امت شاہ راجيہ سبھا میں 11 بجے اور لوک سبھا میں 12 بجے کشمیر میں چل رہی ہل چل پر جواب دیں گے، خبروں کے مطابق کشمیر مدے پر پارلیمنٹ کو تازہ حالات کے بارے میں معلومات دیں گے، اس دوران پی ایم مودی کے گھر چل رہی مرکزی کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا ہے۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
کانگریس کے کئی سینئر رہنماؤں نے کشمیر کے مدے پر لوک سبھا میں تحریک التوا کا نوٹس دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مدا انتہائی سنگین ہے اس لئے ایوان میں سب کارروائی کو ملتوی کر کے اس پر بحث ہونی چاہئے ۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
کانگریس ارکان نے راجیہ سبھا میں بھی تحریک التوا کا نوٹس دیا
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
مرکزی کابینہ میں شرکت کے لئے وزیر داخلہ امت شاہ وزیر اعظم نریندر مودی کے گھر پہنچ گئے ہیں ۔ وزیر اعظم کے گھر پر قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال پہلے سے ہی موجود ہیں ۔ کابینہ کے اجلاس سے قبل امت شاہ، وزیر قانون روی شنکر پرساد اور سیکریٹری داخلہ راجیو گابا اور داخلہ کے کئی اہم افسران کا ایک اجلاس ہوا۔ کابینہ کا اجلاس اب سے تھوڑی دیر میں ہونے ولا ہے ۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
ملک کے کئی بڑے سیاسی رہنماؤں نے کشمیر کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ پی چدامبرم نے ٹویٹ کر کے کہا ہے ’’رہنماؤں کی نظر بندی تمام جمہوری تقاضوں کے منافی ہے‘‘۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
ادھر ششی تہرور اور سیتا رام یچوری نے عمر عبد اللہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
جمو و کشمیر کے تعلق سے ملنے والی خبروں کے بعد صوتحال تناو سے بھری ہوئی نظر آ رہی ہے۔ کچھ ویبسائٹس پر یہ خبر چل رہی ہے کہ کشمیر کے بڑے سیاسی رہنما جن میں سابق وزراء اعلی عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں ان کو نظر بند کر دیا گیا ہے ۔ عمر عبداللہ کے ٹویٹ سے بھی یہی ظاہر ہو رہا ہے ۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
عوام میں اب یہ تشویش ہے کہ جمو کشمیر میں اچانک حالات ایسے کیوں ہو رہے ہیں ۔ ادھر خبر ہے کہ ریاست میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں اور اسکول و کالج جانے پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Aug 2019, 8:04 AM IST