قومی خبریں

سیتاپور لوجہاد: دس ملزمین کی گرفتاری کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں یکم فروی کو سماعت متوقع

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کی ہدایت پر لو جہاد کے نام پر گرفتار دس ملزمین کی گرفتاری کے خلاف دفعہ 482 کے تحت داخل کی گئی عرضی پر یکم فروری کوسماعت متوقع ہے

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images 

نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کی ہدایت پر لو جہاد کے نام پر گرفتار دس ملزمین کی گرفتاری کے خلاف دفعہ 482 کے تحت داخل کی گئی عرضی پر یکم فروری کوسماعت متوقع ہے۔ یہ اطلاع جمعیۃ علماء ہند نے جاری کردہ ریلیز میں دی ہے۔

واضح رہے کہ اترپردیش کے سیتا پور شہر سے لوجہاد کے نام پر گرفتار دس ملزمین جس میں دو خاتون بھی شامل ہیں کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت جمعیۃ علمائے ہند نے سی آر پی سی (کریمنل پروسیجر کوڈ) کی دفعہ 482 کے تحت داخل کی تھی۔

Published: undefined

اس معاملے میں گذشتہ 21 جنوری کی سماعت کے دوران الہ آبادہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے جسٹس راجیو سنہا اور جسٹس راجیو سنگھ نے دفاعی وکلاء کو حکم دیا تھا کہ وہ سی آر پی سی کی دفعہ 482 کے تحت پٹیشن داخل کریں جس کے بعد وکلاء عارف علی اور فرقان خان نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کر دی ہے جس پر یکم فروری کو سماعت ہوسکتی ہے۔

Published: undefined

عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ گرفتار شدگان شمشاد احمد، رفیق اسماعیل، جنید شاکر علی، محمد عقیل منصوری، اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، میکائیل ابراہیم، جنت الابراہیم اور افسری بانو اسرائیل عثمان بقرعیدی کے خلاف قائم مقدمہ غیر آئینی بنیادوں پر درج ہوا ہے لہذ اسے ختم کیا جائے۔

Published: undefined

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ تبدیلی مذہب کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اتر پردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال یہ مقدمہ بھی ہے جس میں مسلم لڑکے کے والدین، قریبی رشتہ داروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مسلم لڑکا اور ہندو لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔

Published: undefined

عرضداشت میں مزید لکھا گیا ہے کہ عورتوں کی گرفتاری سے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے بے یارو و مددد گار کسمپرسی کے عالم میں زندگی گذارنے پرمجبور ہیں اس کے باوجود پولس والے انہیں چھوڑ نہیں رہے ہیں حالانکہ ابھی تک پولس نے اس معاملے میں چارشیٹ بھی داخل نہیں کی ہے۔

Published: undefined

عرضداشت میں مزیدلکھا گیا کہ ملزمین پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ لڑکی کو اغوا کرنے کا الزام ہے جبکہ پولس نے بعد میں ملزمین پر تبدیلی مذہب قانون بھی نافذ کر دیا۔ اس معاملے میں 29 نومبر کو پہلی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس کے بعد پولس نے مزید 10 ملزمین کو گرفتار کیا ہے جبکہ کئی ایک کو مفرور بھی قرار دیا ہے۔

عرضداشت میں مزید لکھا گیا ہے کہ ملزمین کو بغیر کسی ثبوت و شواہد کے گرفتار کر لیا گیا جبکہ یہ معاملہ صرف لڑکا اور لڑکی کے درمیان کا ہے لہذا تمام ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ کو فوراً ختم کیا جائے اور انہیں جیل سے فوراً رہا کیا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined