
کرنل صوفیہ قریشی / آئی اے این ایس
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ کے متنازع بیان پر سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے اپنی ابتدائی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دی ہے۔ عدالت نے رِجسٹری کو ہدایت دی کہ رپورٹ کو ریکارڈ پر لیا جائے۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ پر مشتمل بنچ نے منگل کو اس معاملے کی سماعت کے دوران یہ ہدایت دی، جب ایس آئی ٹی نے کارروائی کی تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ عدالت اس معاملے میں بدھ کو وزیر شاہ کی جانب سے داخل کردہ خصوصی درخواست (ایس ایل پی) پر دوبارہ سماعت شروع کرے گی، جس میں انہوں نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
وزیر شاہ نے 12 مئی کو مدھیہ پردیش کے رائے کنڈہ گاؤں میں ایک جلسے کے دوران 'آپریشن سندور' کے حوالے سے ایک متنازع بیان دیا تھا، جس میں انہوں نے وزیراعظم کی جانب سے کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کا جواب دینے کے لیے 'اسی کمیونٹی کی ایک بہن' کو بھیجنے کی بات کہی تھی۔ ان کا اشارہ خاتون فوجی افسر صوفیہ قریشی کی جانب تھا، جو مذکورہ آپریشن کا حصہ تھیں۔ بیان کے بعد ملک گیر سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
Published: undefined
قبل ازیں، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے 14 مئی کو ریاستی پولیس کو وزیر کے خلاف تعزیراتِ ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا اور تعمیل میں تاخیر پر ڈی جی پی کو توہینِ عدالت کی وارننگ دی تھی۔
اس کے بعد 19 مئی کو سپریم کورٹ نے تین سینئر آئی پی ایس افسران پر مشتمل ایس آئی ٹی بنانے کی ہدایت دی تھی، جس میں کم از کم ایک خاتون افسر بھی شامل ہو۔ ایس آئی ٹی کی سربراہی کسی پولیس آئی جی رینک افسر کو سونپی گئی ہے۔
Published: undefined
نئی تشکیل شدہ ٹیم نے ہفتے کو جائے واقعہ رائے کنڈہ گاؤں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے گاؤں کے سرپنچ، سیکریٹری اور عینی شاہدین سے ملاقات کی۔ ٹیم نے تقریر کی ویڈیو فوٹیج، عوام کی فہرست اور دیگر دستاویزات بھی جمع کیے۔ ان شواہد کو رپورٹ میں شامل کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں اب بدھ کو یہ طے کیا جائے گا کہ آیا وزیر شاہ کے خلاف کارروائی آگے بڑھائی جائے گی یا نہیں۔ عدالت کی آئندہ سماعت میں ایس ایل پی پر بحث کے دوران اس رپورٹ کا کلیدی کردار ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined