قومی خبریں

مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کرنے والے شیام رنگیلا کو ابھی تک نہیں ملا پرچۂ نامزدگی، بیان کیا اپنا درد

شیام رنگیلا نے بتایا کہ وارانسی میں پرچۂ نامزدگی حاصل کرنا اتنا پیچیدہ کر دیا گیا ہے کہ فارم لینا انتہائی مشکل ہو گیا ہے، گھنٹوں لائن میں لگنے کے بعد ایسی شرائط سامنے رکھ دی جاتی ہیں جو غیر ضروری ہیں

<div class="paragraphs"><p>شیام رنگیلا اور پی ایم مودی</p></div>

شیام رنگیلا اور پی ایم مودی

 

وارانسی لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار پی ایم مودی بھلے ہی اپنی جیت کو لے کر پُر اعتماد ہوں، لیکن ان کے خلاف انتخابی میدان میں کھڑے ہونے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔ ایک طرف کانگریس نے اجئے رائے کو وارانسی سے اپنا امیدوار بنایا ہے، دوسری طرف مشہور کامیڈین شیام رنگیلا نے پی ایم مودی کے خلاف کھڑے ہونے کا اعلان کر مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ حالانکہ اب تک شیام رنگیلا پرچۂ نامزدگی حاصل نہیں کر پائے ہیں، اور اس کا درد انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان کیا ہے۔

Published: undefined

دراصل وارانسی لوک سبھا سیٹ کے لیے پرچۂ نامزدگی حاصل کرنے کے لیے لوگوں کی لمبی قطار دیکھنے کو مل رہی ہے اور گھنٹوں کھڑے رہنے کے باوجود انھیں پرچہ نہیں دیا جا رہا ہے۔ جمعرات کو کئی لوگوں نے اس تعلق سے اپنی ناراضگی ظاہر کی اور پرچۂ نامزدگی حاصل کرنے کے لیے کھڑے اشخاص نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جسے پولیس نے کسی طرح ختم کرایا۔ جمعہ کی صبح بھی کئی لوگ پرچہ لینے کلکٹریٹ پہنچے۔ ان میں سے کئی دوسری ریاستوں کے بھی تھے اور جن میں ایک نام شیام رنگیلا کا بھی ہے۔ انھیں اب تک پرچہ نہیں مل سکا ہے جس کی شکایت انھوں نے الیکشن کمیشن کو ٹیگ کرتے ہوئے ایک پوسٹ میں کی ہے۔

Published: undefined

شیام رنگیلا نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’وارانسی میں پرچۂ نامزدگی فارم حاصل کرنے کا عمل اتنا پیچیدہ کر دیا گیا ہے کہ فارم لینا بہت زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔ گھنٹوں لائن میں لگنے کے بعد الیکٹورل دفتر نے کہا کہ آپ 10 تجویز کنندگان کے آدھار کارڈ کی کاپی (دستخط سمیت) اور ان کے فون نمبر دیجیے تبھی فارم کے لیے ٹریزری چالان فارم ملے گا۔ جبکہ ایسا کوئی ضابطہ الیکشن کمیشن کے اصول میں نہیں ہے۔ میں الیکشن کمیشن سے استدعا کرتا ہوں کہ وہ وارانسی ضلع انتظامیہ کو مناسب ہدایت دے کر اس ملک کی جمہوریت میں ہمارے یقین کو مضبوطی دیں۔‘‘

Published: undefined

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ایک طرف جہاں انتظامیہ پر نامزدگی پرچہ نہیں دینے کا الزام لگ رہا ہے، وہیں دوسری طرف پرچۂ نامزدگی فارم لے چکے لوگوں کو اسے جمع بھی نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔ فارم جمع کرنے پہنچے راجہ سکشم سنگھ یوگی نے الزام لگایا کہ ہمارے امیدوار نے پہلے سیٹ میں پرچہ داخل کیا تو ایک چھوٹی سی غلطی رہ گئی تھی، اس لیے آج دوسرا پرچہ داخل کرنے پہنچے تھے۔ کہا گیا تھا کہ اس کی اصلاح کر کے حلف نامہ لے آئیے۔ ہم لوگ صبح 10 بجے پہنچ گئے، بولا گیا کہ 11 بجے سے کام شروع ہوگا۔ ایک گھنٹے ہم لوگ باہر انتظار کیے اور 11 بجے ہم لوگ اندر آئے۔ تب سے کہہ رہے ہیں کہ آج بڑے امیدواروں کی نامزدگی ہے، اس لیے افسران مصروف ہیں۔

Published: undefined

راجہ سکشم کا کہنا ہے کہ انھیں آج (جمعہ کو) واپس لوٹایا جا رہا ہے اور کہا گیا ہے کہ بعد میں آنا۔ چونکہ 11 اور 12 مئی کو تعطیل ہے، اس لیے 13 مئی کو آنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ راجہ سکشم کہتے ہیں کہ ’’ہم نے اپنی بات ریٹرننگ افسر تک پہنچانی چاہی تو وہ بھی نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ کہہ رہے ہیں کہ وہ اندر بیٹھے ہیں اور مصروف ہیں۔ ہم نے کہا کہ ریٹرننگ افسر سے ملنے کے لیے ہمیں اندر جانے دو یا ان کو باہر بلا دو۔ جب اندر جانے کی کوشش کی تو میرے ساتھ دھکا مکی کی گئی۔‘‘ انھوں نے افسران کے ذریعہ خود کو نظر بند کیے جانے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ اب انھیں باہر نہیں نکلنے دیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

اس درمیان ضلع انتظامیہ نے جانکاری دی ہے کہ جمعہ کے روز کانگریس کے اجئے رائے سمیت 4 لوگوں نے پرچۂ نامزدگی داخل کر دیا۔ بی ایس پی سے اطہر جمال لاری، آزادانہ طور پر سنجے کمار تیواری اور جَن سیوا گونڈوانا پارٹی سے اوچت شام راؤ شیام نے پرچہ داخل کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں جمعہ کو پرویز قادر خان (پیس پارٹی)، سریش پال (راشٹریہ ادے پارٹی)، ڈاکٹر ہیمنت کمار یادو (بھارتیہ مانو پارٹی)، لال جی رام (آزاد) اور سنتوش کمار شرما (مولک ادھیکار پارٹی) نے پرچہ نامزدگی کا فارم حاصل کر لیا ہے۔ 11 ٹریزری چالان بھی لوگوں نے حاصل کیے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined