صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی تقریر پر راجیہ سبھا میں شکریہ کی تجویز کے دوران آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج کمار جھا نے ’باباؤں‘ کے تعلق سے سخت تبصرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں باباؤں کی ایک فیکٹری آ گئی ہے اور یہ فیکٹری بند ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر مذہب کے اندر اس طرح کی توہم پرستی پیدا ہو رہی ہے۔
Published: undefined
منوج جھا نے اس معاملے میں سبھی سیاسی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی دعوت دی اور کہا کہ ایک مشترکہ سیاسی وصیت تیار کریں کہ کوئی بھی ’وی وی آئی پی دَرشن‘ کسی مندر، کسی درگاہ میں نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں مذہبی توہم پرستی اور مذہبیت کا فرق مٹتا جا رہا ہے۔ ہم مذہبی ملک ہیں، ہزاروں سال سے ہم مذہبی ملک ہیں، یہاں مذہب کی اندھی تقلید نئی چیز ہے۔ روزانہ دیکھو، ہر گھنٹے کئی نئے بابا آ رہے ہیں۔ وہ ’گرہ-نکشتر‘ دیکھ کر بتاتے ہیں کہ کبھی نہیں نہایا تو کوئی گناہ نہیں مٹیں گے۔ یہ ماحول آئین کے نظریہ سے بھی ختم ہونا چاہیے۔ منوج جھا نے ایوانِ بالا میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ جو مذہبی باباؤں کی پروڈکشن فیکٹری آ گئی ہے، ان کے پروڈکشن پر بھی روک لگنی چاہیے۔ ہر مذہب کے اندر اس طرح کی توہم پرستی پیدا ہو رہی ہے۔
Published: undefined
منوج جھا نے ایوان میں معاشی عدم مساوات پر بھی اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ عدم مساوات آنے والے سالوں میں مزید پریشان کرے گی۔ مجھے بلینیرس سے پریشانی نہیں ہے، لیکن لوگوں کے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ بے روزگاری کا فوری حل کسی کے پاس نہیں ہے، لیکن بے روزگاری کے لیے بلو پرنٹ کیا ہے؟ بے روزگاری کے مسئلہ کا حل نکالنے کے لیے پہلی شرط ہے یہ ماننا کہ ’بے روزگاری ہے‘۔
Published: undefined
آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ہر 3 نوجوانوں میں سے 2 بے روزگار ہیں۔ بہار میں اعلیٰ عہدوں کے امتحانات لینے والا ایک ادارہ ہے۔ اس ادارہ کا ’کریکولم ویٹا‘ (تفصیل) کہتا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں کوئی بھی امتحان بغیر بے ضابطگی کے نہیں ہوا ہے۔ اگر وہاں جا کر انصاف مانگو تو نوجوانوں پر لاٹھی چارج ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined