قومی خبریں

شوپیاں 'فرضی تصادم' میں بڑی پیش رفت، ڈی این اے نمونے میچ کر گئے

شوپیاں میں رواں برس 18 جولائی کو ہونے والے مبینہ فرضی تصادم کی تحقیقات کے سلسلے میں لواحقین سے لئے گئے ڈین این اے نمونے اس تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں

شوپیاں 'فرضی تصادم' میں بڑی پیش رفت
شوپیاں 'فرضی تصادم' میں بڑی پیش رفت S FAYAZ

سری نگر: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں رواں برس 18 جولائی کو ہونے والے مبینہ فرضی تصادم کی تحقیقات کے سلسلے میں لواحقین سے لئے گئے ڈین این اے نمونے اس تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں۔ کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے جمعے کو یہاں پولیس کنٹرول روم میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا: 'شوپیاں واقعہ کی تحقیقات کے سلسلے میں لئے گئے ڈی این اے نمونے میچ کر گئے ہیں۔ اس میں اب ہم مزید کارروائی کریں گے'۔

Published: undefined

یہ پوچھے جانے پر کہ آگے کی کارروائی کیا ہوگی تو ان کا کہنا تھا: 'فوج کا معاملے پر پہلے ہی بیان آچکا ہے۔ پولیس اپنی تحقیقات جاری رکھی ہوئی ہے۔ ڈی این اے نمونے میچ ہونے کے بعد تحقیقات میں مزید سرعت لائی جائے گی'۔ بتادیں کہ فوج نے 18 ستمبر کو جاری ایک بیان میں 'شوپیاں فرضی تصادم' میں مارے گئے تین نوجوانوں کی شناخت ضلع راجوری کے تین لاپتہ نوجوانوں کے طور پر ظاہر کی تھی۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا تھا کہ مجاز انضباطی اتھارٹی نے بادی النظر میں تصادم میں تین نوجوانوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت انضباطی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ 'فرضی' تصادم کے دوران بادی النظر میں متنازعہ آرمڈ فورسز سپیشل پاورس ایکٹ (افسپا) 1990 کا حد سے زیادہ استعمال ہوا ہے نیز بھارتی فوجی سربراہ کی آپریشنز سے متعلق ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ فوج اور پولیس نے 18 جولائی کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیاں کے امشی پورہ میں تین عدم شناخت جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔ مہلوک نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے فرضی تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا: 'ابرار احمد، محمد ابرار اور امتیاز احمد ایک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ امتیاز احمد مزدوری کرنے کے لئے شوپیاں گیا ہوا تھا۔ امتیاز نے ابرار احمد اور محمد ابرار کو بھی فون کر کے وہاں بلا لیا۔ دونوں یہاں سے 15 جولائی کو روانہ ہو کر 130 کلو میٹر کا پہاڑی راستہ طے کرتے ہوئے 17 جولائی کو وہاں پہنچے'۔ انہوں نے کہا: 'رات کے آٹھ بجے انہوں نے ہمیں فون کیا کہ ہم یہاں پہنچ گئے ہیں۔ پونے نو بجے سے ہمارا ان کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا۔ یہی وہ رات ہے جس دوران انہیں فرضی تصادم میں ہلاک کیا گیا ہے۔'

Published: undefined

محمد یوسف کے مطابق تینوں نوجوانوں کے پاس آدھار کارڈ تھے لیکن فوج نے ان کی شناخت چھپائی جس کے بعد انہیں ضلع بارہمولہ کے علاقے گانٹہ مولہ میں واقع غیر ملکی جنگجووں کے لئے مخصوص قبرستان میں دفن کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا: 'ہمارے دو مطالبات ہیں۔ ایک تو ہمیں بچوں کی لاشیں چاہئیں۔ ہم انہیں یہاں دفن کرنا چاہتے ہیں۔ میرا دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ ملوث فوجیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے دردناک واقعات پیش نہ آئیں'۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو