قومی خبریں

دہلی ہائی کورٹ نے امانت اللہ خان کو سنائی بری خبر، ’بیڈ کیریکٹر‘ کا ٹیگ ہٹانے کی عرضی خارج

دہلی پولیس نے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو ’بیڈ کیریکٹر‘ کا ٹیگ دیا تھا، اس کے خلاف امانت اللہ نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جسے جمعرات کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>امانت اللہ خان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

امانت اللہ خان، تصویر آئی اے این ایس

 

دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان کی اس عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا جس میں انھوں نے ’بیڈ کیریکٹر‘ (خراب کردار) ٹھہرائے جانے کے دہلی پولیس کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا تھا۔ حالانکہ جسٹس سدھیر کمار جین کی سنگل جج بنچ نے امانت اللہ خان کو چھوٹ دی ہے کہ وہ اعلانیہ مجرم قرار دیئے جانے کے خلاف پولیس کو عرضداشت دے سکتے ہیں۔

Published: undefined

دہلی ہائی کورٹ میں امانت اللہ خان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ ایم صوفیان صدیقی نے دلیل پیش کی کہ ہسٹری شیٹ کھولنے کے وقت قانون کے مطابق پولیس افسر کو وجہ بتانا چاہیے تھا، لیکن امانت اللہ خان کے معاملے میں اصول پر عمل نہیں کیا گیا اور انھیں خراب کردار کی شکل میں فہرست بند کیا گیا۔ انھوں نے یہ بھی اعتراض ظاہر کیا کہ جن چیزوں کو راز میں رکھانا چاہیے، پولیس نے ان کی جانکاری میڈیا کو دی۔ صوفیان صدیقی نے کہا کہ ’’جانکاریوں کو مجھے بھیجے جانے سے پہلے میڈیا میں لیک کر دی گئیں۔ یہ سبھی اخبارات میں شائع ہوئیں۔ یہ آرٹیکل 21 میں موجود حقوق کی مکمل خلاف ورزی ہے۔‘‘

Published: undefined

صوفیان صدیقی کا کہنا ہے کہ ڈی سی پی ہیڈکوارٹر کے ذریعہ جاری ان کے خود کے سرکلر کے مطابق یہ لازمی ہے کہ متعلقہ ڈی سی پی کو ان وجوہات کو درج کرنا ہوگا جہاں کوئی سزا نہیں ہے۔ اس پر دہلی پولیس کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کی طرف سے کچھ بھی لیک نہیں کیا گیا تھا۔ وکیل نے بتایا کہ وہ (امانت اللہ) ایک سیاسی شخصیت ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ انھوں نے اسے خود لیک کیا ہو۔ ہم نے کچھ بھی لیک نہیں کیا ہے۔ ان کے خلاف 16 ایف آئی آر درج ہیں۔ پھر امانت اللہ خان کے وکیل نے کہا کہ متعلقہ اسٹیشن ہاؤس افسر نے اپنے موکل کے خلاف الزامات کو ثابت کرنے کے لیے بغیر کسی مواد یا بنیاد کے بری نیت سے کارروائی کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined