قومی خبریں

پہلی بار غیر ٹھاکرے نے سنبھالی شیوسینا کی باگڈور، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے چیف لیڈر مقرر

مہاراشٹر کے وزیر صنعت ادے نے کہا کہ ہم شندے کو شیوسینا لیڈر کے طور پر قبول کرتے ہیں۔ وزیر دادا بھوسے کو پارٹی کی تادیبی کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے جبکہ شمبھوراج اور سنجے مورے کو ممبر بنایا گیا ہے۔

ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے
ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے تصویر آئی اے این ایس

ممبئی: الیکشن کمیشن کی جانب سے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے گروپ کو حقیقی شیو سینا کے طور پر تسلیم کرنے اور تیر کمان کا انتخابی نشان دینے کے پانچ دن بعد وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو باضابطہ طور پر پہلی قومی ایگزیکٹو کی منگل کی شام ممبئی میں منعقدہ میٹنگ میں پارٹی کا ’چیف لیڈر‘ مقرر کیا گیا ہے۔

Published: undefined

مہاراشٹر کے وزیر صنعت ادے سامنت نے کہا کہ ہم شندے کو شیو سینا کے لیڈر کے طور پر قبول کرتے ہیں۔ وزیر دادا بھوسے کو پارٹی کی تادیبی کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے جبکہ شمبھوراج دیسائی اور سنجے مورے کو ممبر بنایا گیا ہے۔ میٹنگ میں سدھیش کدم کو پارٹی سکریٹری مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ شیوسینا میں پارٹی سربراہ اور ورکنگ صدر کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے خلاف کام کرنے والوں کو ڈسپلنری کمیٹی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ میٹنگ کے دوران آزادی پسند ونائک دامودر ساورکر کو بھارت رتن سے نوازے جانے، ریاست میں مقامی لوگوں کو 80 فیصد نوکریاں دینے، ویرماتا اہلیا بائی ہولکر، چھترپتی سنبھاجی راجے کے نام قومی ہیروز کی فہرست میں شامل کرنے، مراٹھی زبان کو کلاسیکی زبان کا درجہ دینے اور ممبئی کے چرچ گیٹ اسٹیشن کا نام چنتامن راؤ دیش مکھ کے نام پر رکھنے کی قرارداد منظور کی گئی۔

Published: undefined

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ ہفتے شندے گروپ کو تسلیم کیا اور اسے اصل نام 'شیو سینا' اور اس کا انتخابی نشان 'کمان اور تیر' بھی دے دیا۔ وہیں، ٹھاکرے دھڑے کے زیادہ تر رہنماؤں نے اسے 'چوری' قرار دیا۔ ای سی آئی کے اس اقدام کے فوراً بعد ناراض سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ سب کچھ چرا سکتے ہیں، پارٹی کا نام، انتخابی نشان، اس کے لیڈر، ایم پی، ایم ایل اے وغیرہ، لیکن 'چور' جادوئی 'ٹھاکرے' نام کو کبھی نہیں چرا سکتے، ہم قانونی جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined