قومی خبریں

شیوسینا کا 'سامنا' کے ذریعے مودی حکومت پر سخت حملہ کہا- ’مرکز کی ڈفلی پر ناچ رہے باغی ایم ایل اے‘

’’مہاراشٹر کے سیاسی لوک ڈرامہ میں مرکز کے ڈفلی اور تمبورے والے کود رہے ہیں اور ریاست کے نچنئے ارکان اسمبلی ان کی تھاپ پر ناچ رہے ہیں، یہ تمام نچنئے مہاراشٹر کے ساتھ اپنی غداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں‘‘

وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، یو این آئی
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، یو این آئی  

ممبئی: مہاراشٹر میں چل رہی سیاسی ہلچل کے درمیان شیو سینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ کے ذریعے بی جے پی اور مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے ہارس ٹریڈنگ (قانون سازوں کی خرید فروخت) کا الزام عائد کیا ہے۔ سامنا میں کہا گیا ہے باغی قانون سازوں کو پیسے کے لیے فروخت ہونے والے بیل بھی قرار دیا گیا ہے۔

Published: undefined

سامنا میں شیوسینا نے کہا ہے کہ بی جے پی لیڈر دیویندر فڈنویس اور باغی لیڈر ایکناتھ شندے کی خفیہ میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں وزیر داخلہ امت شاہ بھی موجود تھے۔ اس میٹنگ کے فوراً بعد مودی حکومت نے باغی ارکان اسمبلی کو ’وائی پلس‘ سیکورٹی فراہم کر دی۔

Published: undefined

سامنا میں لکھا گیا کہ مرکز ایسے پیش کر رہا ہے گویا باغی ارکان اسمبلی کا مطلب جمہوریت اور آزادی کے محافظ ہے، اس لیے وہ ان کا بال بھی بیکا نہیں ہونے دیں گے! دراصل یہ لوگ 50-50 کروڑ میں بکنے والے 'بیل' یعنی بِگ بُل ہیں۔

انہوں نے کہا ’’مہاراشٹر کے سیاسی لوک ڈرامہ میں مرکز کے ڈفلی اور تمبورے والے کود رہے ہیں اور ریاست کے نچنئے ارکان اسمبلی ان کی تھاپ پر ناچ رہے ہیں، یہ تمام نچنئے مہاراشٹر کے ساتھ اپنی غداری کا پوری دنیا کے سامنے مظاہرہ کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ مرکز اور مہاراشٹر میں بی جے پی ہی ہے جس نے ان نچنیوں کو اکسایا ہے۔ ان کی نوٹنکی کا اسٹیج بی جے پی نے ہی سجایا اور اس نے ہی کہانی اور اسکرپٹ بھی لکھا، یہ اب ڈھکا چھپا نہیں۔ سامنا میں لکھا گیا ہے کہ نہ صرف مہاراشٹر میں بلکہ غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں جیسے مغربی بنگال، جھارکھنڈ، پنجاب، دہلی وغیرہ میں بھی مرکز کی بی جے پی حکومت ہمیشہ سے ہی اس طرح کی مداخلت کرتی رہی ہے۔

ایسی ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی حکومت نہیں ہے، ان کے آئینی حقوق میں مختلف طریقوں سے مداخلت کرنا، ان کی آئین میں دی گئی آزادی کا گلا گھونٹنا، ایسے معاملات مسلسل منظر عام پر آ رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined