قومی خبریں

غداری معاملے میں ضمانت کے لیے اسپیشل کورٹ پہنچے شرجیل امام

سماجی کارکن شرجیل امام نے جمعہ کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا کر ان کے خلاف درج ملک سے غداری معاملے میں ضمانت کا مطالبہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سماجی کارکن شرجیل امام نے جمعہ کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا کر ان کے خلاف درج ملک سے غداری معاملے میں ضمانت کا مطالبہ کیا ہے۔ شرجیل امام کے خلاف یہ معاملہ 2020 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر دینے کے الزام میں درج کیا گیا تھا۔

Published: undefined

شرجیل امام نے یہ قدم جمعرات کے روز دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ جاری ہدایت کے بعد اٹھایا ہے جس میں انھیں ضمانت کے لیے پہلے ذیلی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے کہا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد شرجیل امام نے راحت کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، جس نے غداری کے نوآبادیاتی دور کے سزا (تعزیرات ہند کی دفعہ 124-اے) کو روک دیا تھا۔

Published: undefined

ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران اسپیشل پبلک پرازیکیوٹر (ایس پی پی) امت پرساد نے 2014 کی اعلیٰ عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے عبوری ضمانت عرضی کی سماعت کی مخالفت کی۔ انھوں نے دلیل دی کہ ضمانت عرضی پہلے اسپیشل کورٹ کے سامنے پیش ہونی چاہیے اور اگر اس سے کوئی اعتراض ہو تو ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔ ایس پی پی کی دلیلوں پر غور کرتے ہوئے بنچ نے اپیل کنندہ کو پہلے ذیلی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کہا۔ نئی ضمانت عرضی میں شرجیل امام نے کہا کہ جب سے عدالت عظمیٰ نے غداری معاملے پر روک لگائی ہے، ضمانت دینے کے معاملے میں اصلاح ہوا ہے۔

Published: undefined

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’اپیل کنندہ کو 28 جنوری 2020 سے تقریباً 28 مہینے کے لیے جیل میں رکھا گیا ہے جب کہ جرائم کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا، جس میں 124-اے آئی پی سی شامل نہیں ہے، 7 سال کی قید تک کی ہے۔‘‘

Published: undefined

دہلی پولیس کے مطابق جے این یو اسکالر اور کارکن شرجیل امام اور عمر خالد دہلی میں 2020 میں ہوئے تشدد سے جڑے مبینہ بڑی سازش کے معاملے سے جڑے تقریباً ایک درجن لوگوں میں شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق شرجیل امام اور عمر خالد پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے جو مبینہ طور پر تشدد کو فروغ دینے والی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined