قومی خبریں

شاہ کا تبصرہ متکبرانہ اور ہندوستان کے آئین کے خالق کو مسترد کرنے والاہے: سدارامیا

سدارامیا نے کہا کہ اگر امبیڈکر پیدا نہ ہوئے ہوتے تو وہ اب بھی اپنے گاؤں میں مویشی چرا رہے ہوتے اوراے آئی سی سی صدر ملکارجن کھڑگے جی کلبرگی کی فیکٹری میں کام کر رہے ہوتے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بدھ کو ایک کھلے خط میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر کڑی تنقید کی اور ان پر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی وراثت کو بدنام کرنے کا الزام لگایا۔ امت شاہ کے سیاسی عروج کو ڈاکٹر امبیڈکر کی ہندوستانی سماج میں تبدیلی لانے والی شراکت سے جوڑتے ہوئے، سدارامیا نے کہا کہ امبیڈکر کے وژن کے بغیر، امت  شاہ گجرات میں کباڑ کا کاروبار کررہے ہوتے اور وزیر اعظم نریندر مودی ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچ رہے ہوتے۔

Published: undefined

راجیہ سبھا میں امت شاہ کے تبصروں کے جواب میں، وزیر اعلی  سدارامیا نے سخت الفاظ میں لکھا، "بابا صاحب کے بغیر، آپ، امت شاہ، گجرات میں کباڑ کا کاروبار کر رہے ہوتے اور وزیر اعظم ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچنے والے ہی رہ جاتے۔" وزیر اعلیٰ نے شاہ کے تبصروں کو متکبرانہ اور ہندوستان کے آئین کے خالق کو مسترد کرنے والا قرار دیا۔

Published: undefined

خط میں نہ صرف مسٹر شاہ پر تنقید کی گئی بلکہ ہندوستانی معاشرے پر ڈاکٹر امبیڈکر کے دیرپا اثرات کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سدارامیا نے خود کو سادہ آغاز سے وزیر اعلیٰ کے عہدے تک پہنچانے کے لئے ڈاکٹر امبیڈکر کے وژن کو کریڈٹ دیا۔ انہوں نے کہا، ''اگر امبیڈکر پیدا نہ ہوئے ہوتے تو میں اب بھی اپنے گاؤں میں مویشی چرا رہا ہوتا۔ ہمارے اے آئی سی سی صدر ملکارجن کھڑگے جی کلبرگی کی فیکٹری میں کام کر رہے ہوتے۔ بابا صاحب نے ہماری تقدیر بدل دی۔

Published: undefined

وزیر اعلی  سدارامیا کا ردعمل اس وقت اور بھی تیز ہو گیا جب انہوں نے امت شاہ پر پارلیمنٹ کی دیواروں کے اندر امبیڈکر کی یادوں کو معمولی بنانے کا الزام لگایا، ایک ایسی جگہ جس کے بارے میں انہوں نے دلیل دی کہ اس کا وجود آئین کے خالق کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’اسی پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر، جسے بابا صاحب نے بااختیار بنایا اور ان کی یادوں کو کمتر بتانا دیدہ دلیری اور شرمناک دونوں ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے امت شاہ کی بعد کی وضاحتوں کو دھوکہ دہی قرار دیا اور ان سے ذمہ داری لینے کو کہا۔ وزیراعلیٰ نے مطالبہ کیا کہ ’’یہ دعویٰ کرکے ہماری ذہانت کی توہین نہ کریں کہ میں بابا صاحب کا احترام کرتا ہوں اور میرے الفاظ کو غلط سمجھا گیا‘‘۔ اپنے الفاظ کو قبول کریں اور قوم سے معافی مانگیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined