قومی خبریں

الہ آباد ہائی کورٹ کا شاہی عیدگاہ مسجد کو متنازع ڈھانچہ قرار دینے سے انکار، جنم بھومی فریق کو جھٹکا

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد سے متعلق مقدمے میں واضح کیا کہ فی الحال اسے متنازع ڈھانچہ قرار نہیں دیا جا سکتا، ہندو فریق کی عرضی مسترد کر دی گئی

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد سے متعلق مقدمے میں ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فی الحال اس مسجد کو متنازع ڈھانچہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جسٹس رام منوہر مشرا کی سنگل بنچ نے یہ فیصلہ سنایا، جس سے جنم بھومی کا دعویٰ کرنے والے فریق کو جھٹکا لگا ہے۔

ہندو فریق کی جانب سے ایڈووکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ نے مارچ 2025 میں عدالت میں ایک عرضی دائر کی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کو متنازع ڈھانچہ قرار دیا جائے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ مسجد قدیم مندر کو منہدم کر کے تعمیر کی گئی ہے۔

Published: undefined

مقدمے میں عدالت نے 23 مئی کو سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا تھا، جو اب سنا دیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ موجودہ شواہد کی بنیاد پر مسجد کو متنازع نہیں مانا جا سکتا اور اس کے لیے مزید قانونی تقاضے پورے کرنا ہوں گے۔

ہندو فریق نے عدالت میں کئی تاریخی حوالہ جات، قدیم سیاحوں کی تحریریں اور بلدیاتی ریکارڈز کی عدم موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شاہی عیدگاہ مسجد کے حق میں نہ تو خسرہ-کھتونی ہے، نہ ہی ٹیکس ادا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بجلی چوری کے مقدمے کا حوالہ دے کر مسجد کی حیثیت پر سوال اٹھایا۔

Published: undefined

مہندر پرتاپ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ جس طرح ایودھیا معاملے میں بابری مسجد کو متنازع ڈھانچہ قرار دے کر کارروائی کی گئی، ویسا ہی اصول یہاں بھی اپنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آثارِ قدیمہ کا سروے اگر کرایا جائے تو مقام کی اصل حقیقت سامنے آ جائے گی۔

عدالت نے ان دلائل کو سماعت کے بعد مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف تاریخی بیانات یا دعووں کی بنیاد پر کسی عبادت گاہ کو متنازع قرار دینا ممکن نہیں۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور اس میں قانون کے مطابق واضح ثبوت اور شفاف طریقۂ کار ضروری ہے۔

Published: undefined

دوسری طرف شاہی عیدگاہ مسجد کے ذمہ داران نے مقدمے میں ہندو فریق کے دعووں کی سختی سے مخالفت کی اور کہا کہ یہ مسجد ایک تاریخی اور مسلسل عبادت میں آنے والی جگہ ہے، جسے غیر ضروری طور پر متنازع بنایا جا رہا ہے۔ اس فیصلے کے بعد فریقین کی آئندہ قانونی حکمت عملی پر نگاہیں مرکوز ہیں، تاہم عدالت کا موجودہ فیصلہ توازن اور ثبوت کی بنیاد پر سامنے آیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined