قومی خبریں

شاہین باغ خاتون مظاہرہ: سرد راتوں میں سڑک پر احتجاج جاری، پولیس کی اپیل بے اثر

دہلی پولیس نے گزشتہ روز علاقہ کے کئی معزز افراد سے بات چیت کی اور مظاہرین سے سڑک خالی کرنے کی اپیل کی، تاہم ابھی تک مظاہرین اپنے قدم پیچھے ہٹانے کو تیار نہیں ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے )، قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کے خلاف سرد راتوں کی پرواہ کیے بغیر خواتین، بچے، بزرگ اور نوجوان پچھلے ایک مہینے سے دن و رات شاہین باغ میں احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے رخساروں پر ترنگے کی پینٹنگ، ہاتھوں میں ترنگا، زبان پر حب الوطنی کے نغمے، آئین بچانے، برابری اور ہندوستان زندہ باد کے نعرے سڑکوں پر گونج رہے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ قومی دارالحکومت میں 15 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران جامعہ کیمپس میں گھس کر پولیس کی بربریت کے خلاف شاہین باغ کی خواتین نے متھرا روڈ کو نوئیڈا سے جوڑنے والے کالندی کنج روڈ کے بیچ و بیچ احتجاج شروع کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تحریک کی قیادت بھی خواتین ہی کر رہی ہیں۔

Published: undefined

احتجاج کی قیادت کرنے والی شاہین کوثر نے بتایا کہ ہر روز دھرنے کی شروعات آئین کے ابتدائیہ (پریمبل) سے کی جاتی ہے۔ انگریزی اور ہندی میں سبھی لوگ ایک ساتھ آئین کے ابتدائیہ کو پڑھنے کے بعد اس کی حفاظت کرنے کا حلف لیتے ہیں۔ ملک بھر سے مختلف طبقوں کے لوگ مظاہرے میں شامل ہونے کے لئے یہاں آ رہے ہیں۔

Published: undefined

اس تحریک کے شروعاتی دنوں سے حصہ لے رہیں رضوانہ نے بتایا کہ چونکہ یہ لڑائی آئین کو بچانے اور بچوں کے مستقبل کے سلسلے میں ہے اس لئے ہم سب کچھ چھوڑ کر کالا قانون واپس کرنے کے لئے سڑکوں پر دن رات بیٹھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دمے کی مریض ہیں پھر بھی ٹھنڈ کی پرواہ کیے بغیر سڑک پر راتیں گزار رہی ہیں۔

Published: undefined

ایک خاتون نے مظاہرے کو اپنے حقوق کی لڑائی بتا کر کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے راستے پر چلتے ہوئے ان کا ستیہ گرہ جاری رہے گا۔ جب تک حکومت ان کی بات نہیں سنے گی تب تک مظاہرہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی ہی نہیں ملک کی دوسری ریاستوں سے بھی آ کر خواتین مظاہرے میں اپنی موجودگی درج کرا رہی ہیں۔

Published: undefined

تحریک کی قیادت کرنے والے تاثیر احمد نے بتایا کہ مسلسل چندا لینے کی باتیں سامنے آرہی تھیں، تو اس کے لئے بڑے بڑے بینر لٹکا دیئے گئے ہیں جن پر لکھا ہے ’ہمیں چندا نہیں چاہیے‘۔ انہوں نے کہا کہ انہیں صرف ضرورت کا سامان چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کے نام پر کوئی چندا نہ لئے جانے کا بار بار اعلان بھی کیا جاتا ہے۔ تاثیر احمد نے کہا کہ تحریک میں شامل ہونے والے لوگ ہی اپنے اپنے گھروں سے کھانے کا سامان لے کر آتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی سطح پر کچھ کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون کے خلاف دن رات چل رہے اس احتجاج کے ایک مہینے کے بعد بھی شاہین باغ کی خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہمت اور حوصلے دونوں برقرار ہیں۔

Published: undefined

مظاہرے کے مقام پر اقوام متحدہ کی کوئی ٹیم آنے کی اطلاع سے اتوار کی شام اچانک ہزاروں کی بھیڑ شاہین باغ پہنچنے لگی۔ اس سے آس پاس کے علاقوں میں لمبا جام لگ گیا۔ مظاہرے میں شامل ہونے کے لئے لوگ چار چار کلومیٹر پیدل چل کر شاہین باغ پہنچے۔

ادھر، ہائی کورٹ کی طرف سے دہلی پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے روڈ کو کھلوانے کی کوشش کرے۔ اس حوالہ سے دہلی پولیس نے کوششیں شروع بھی کر دی ہے۔ پولیس نے گزشتہ روز علاقہ کے کئی معزز افراد سے بات چیت کی اور مظاہرین سے سڑک خالی کرنے کی اپیل کی، تاہم ابھی تک مظاہرین اپنے قدم پیچھے ہٹانے کو تیار نہیں ہیں۔

دہلی پولیس نے مقامی لوگوں، مذہبی لیڈروں اور تاجروں کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔ پولیس مظاہرین کو یہاں سے ہٹانے کےلئے طاقت کا استعمال کرنےسے بچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پولیس نے ایک طرف کی سڑک کھولنے کی بھی درخواست کی تاکہ ٹریفک کو چلایا جاسکے جبکہ مظاہرین ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined