قومی خبریں

سیکورٹی فورسز کے جوان ذہنی دباؤ کا شکار، گزشتہ 3 سالوں میں 436 اہلکاروں کی خودکشی!

نتیانند رائے نے بتایا کہ سی اے پی ایف، آسام رائفلز اور این ایس جی کے اہلکاروں کی خودکشی کے واقعات کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سنٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف)، آسام رائفلز اور این ایس جی کے 436 اہلکاروں نے گزشتہ تین سالوں میں خودکشی کر لی۔ یہ اطلاع وزارت داخلہ نے بدھ کو راجیہ سبھا میں دی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اسے روکنے کے لیے مختلف سطحوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی اے پی ایف، آسام رائفلز اور نیشنل سیکورٹی گارڈ (این ایس جی) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 3 سالوں کے دوران 436 اہلکاروں نے خودکشی کی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں 135، 2021 میں 157 اور 2020 میں 144 اہلکاروں نے خودکشی کر لی۔

Published: undefined

نتیانند رائے نے بتایا کہ سی اے پی ایف، آسام رائفلز اور این ایس جی کے اہلکاروں کی خودکشی کے واقعات کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس کے تحت اہلکاروں کے تبادلے اور رخصت سے متعلق شفاف پالیسیاں بناتے ہوئے کسی اہلکار کی جانب سے مشکل علاقے میں خدمات انجام دینے کے بعد اس کی ترجیحی تعیناتی پر جہاں تک ممکن ہو غور کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ اہلکاروں کی شکایات کا پتہ لگانے اور ان کے ازالے کے لیے فوجیوں کے ساتھ افسران کی باقاعدہ بات چیت، کام کے اوقات کو منظم کر کے مناسب آرام اور راحت کو یقینی بنانا، بعض مشکل علاقوں میں پوسٹنگ کے دوران آخری پوسٹنگ (خاندان کی رہائش کے لیے) کی جگہ پر سرکاری رہائش کو برقرار رکھنا، بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے علاوہ ان کے ذاتی اور نفسیاتی خدشات کو دور کرنے کے لیے ماہرین سے بات چیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ مرکزی مسلح پولیس فورس یا نیم فوجی دستوں میں سی آر پی ایف، بی ایس ایف، سی آئی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، ایس ایس بی، آسام رائفلز اور نیشنل سیکورٹی گارڈ شامل ہیں۔ ان فورسز کی مجموعی تعداد 10 لاکھ کے قریب ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined