سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گھریلو تشدد کے ایک معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ محض کسی رشتہ دار کا مداخلت نہ کرنا اسے جرم میں شریک نہیں بناتا۔ عدالت نے کہا کہ گھریلو جھگڑوں میں شوہر کے تمام رشتہ داروں کو ملزم بنانا غلط رجحان ہے اور اگر کسی نے تشدد کے دوران کوئی کردار ادا نہیں کیا، تو اسے مقدمے میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
یہ معاملہ تلنگانہ کے بھوناگری ضلع کا ہے، جہاں ایک خاتون نے شوہر کے خلاف گھریلو تشدد اور جہیز ہراسانی کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ شکایت میں خاتون نے شوہر کی خالہ اور ان کی بیٹی کا بھی نام شامل کرا دیا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے ان کا نام فہرست سے نکالنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ پہنچا۔
Published: undefined
جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے کہا کہ کسی کو صرف اس بنیاد پر ملزم نہیں بنایا جا سکتا کہ وہ گھریلو تشدد کے واقعے کے دوران خاموش رہا یا متاثرہ کی مدد کے لیے آگے نہیں آیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ گھریلو تشدد کے مقدمات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے لیکن جرم میں کوئی کردار نہ ادا کرنے والے افراد کو ملزم نہیں بنایا جا سکتا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ شکایت کنندہ کے لیے ہمیشہ یہ ممکن نہیں ہوتا کہ وہ تمام الزامات کے ثبوت فراہم کر سکے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی بھی فرد کو بغیر کسی واضح ثبوت کے مقدمے میں شامل کر دیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ بے گناہ افراد کو غیر ضروری طور پر مقدمات میں الجھانے کا رجحان ختم ہونا چاہیے۔
اس فیصلے کے بعد شوہر کی خالہ اور ان کی بیٹی کو مقدمے سے بری کر دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک کسی فرد کی واضح شمولیت ثابت نہ ہو، اس پر الزام عائد نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined