
سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اقلیتی برادری کے زیر انتظام چلنے والے مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں پر ’رائٹ ٹو ایجوکیشن‘ (آر ٹی ای) قانون نافذ کرنے کی مانگ والی ایک پی آئی ایل کو سخت الفاظ کے ساتھ خارج کر دیا۔ عدالت نے نہ صرف درخواست پر غور کرنے سے انکار کیا بلکہ درخواست گزار پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس آر مہادیون پر مشتمل بنچ نے کہا کہ درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے اپنے ہی 2014 کے فیصلے کو رِٹ پٹیشن کے ذریعے چیلنج کرنے کی کوشش کی ہے، جو قانوناً ممکن نہیں۔ یہ فیصلہ ’پرمتی ایجوکیشنل اینڈ کلچرل ٹرسٹ بنام یونین آف انڈیا‘ مقدمے میں سنایا گیا تھا، جس میں صاف کہا گیا تھا کہ آر ٹی ای قانون اقلیتی اداروں پر لاگو نہیں ہوتا۔
Published: undefined
عدالت نے سخت لہجے میں کہا کہ ایسی درخواستیں عدلیہ کی بنیادوں کو کمزور کرنے کی کوشش ہوتی ہیں۔ بنچ نے یہ بھی وضاحت کی کہ اگر چاہتی تو وہ اس معاملے کو توہین عدالت بنا سکتی تھی مگر خود کو محدود رکھتے ہوئے صرف مالی جرمانہ لگا رہی ہے۔
درخواست آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی گئی تھی۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ آر ٹی ای کی دفعہ 12(1)(سی)، جس کے تحت نجی اسکولوں میں کمزور طبقے کے بچوں کے لیے 25 فیصد نشستیں مخصوص کرنا ضروری ہے، اقلیتی اداروں پر بھی نافذ ہونی چاہیے۔ اس کا دعویٰ تھا کہ 2014 کے فیصلے کی وجہ سے بہت سے بچوں کو وہ متنوع اور جامع تعلیمی ماحول نہیں مل پا رہا جو ان کا بنیادی حق ہے۔
Published: undefined
درخواست گزار نے یہ الزام بھی لگایا کہ کئی اقلیتی اسکول عام طلبہ کو فیس لے کر داخلہ دیتے ہیں مگر کمزور طبقے کے بچوں کو شامل کرنے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرتے۔ اس کے مطابق یہ رویہ آئین کے آرٹیکل 14، 15(4) اور 21-اے کی خلاف ورزی ہے اور آرٹیکل 30(1) کے تحت دی گئی خود مختاری کا غلط استعمال ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اکتوبر میں سپریم کورٹ کی ایک اور دو رکنی بنچ نے ایک الگ پی آئی ایل کو چیف جسٹس کے پاس بھیجا تھا، جس میں یہ مانگ کی گئی تھی کہ 6 سے 14 سال تک کے بچوں کو پڑھانے والے تمام اسکولوں بشمول اقلیتی اداروں میں ٹیچر اہلیتی امتحان (ٹی ای ٹی) لازمی قرار دیا جائے۔
عدالت کے تازہ فیصلے نے واضح کر دیا ہے کہ آر ٹی ای قانون پرمتی فیصلے کے مطابق ہی نافذ رہے گا اور اسے اقلیتی اداروں تک بڑھانے کی گنجائش موجود نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined