قومی خبریں

صفورا زرگار کو فوراً ضمانت پر رہا کیا جائے: پنجڑہ توڑ تنظیم

غیر سرکاری تنظیم پنجڑہ توڑ گروپ نے جمعہ کے روز ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ دہلی کے پرتشدد فساد میں صفورا کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ ملنے کے باوجود ان کی ضمانت سے انکار کر دیا گیا۔

صفورا زرگار
صفورا زرگار 

نئی دہلی: خواتین کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والی پنجڑہ توڑ تنظیم نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ صفورا زرگار کو ضمانت نہ دیئے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے احتجاج کی آواز کو جرم قرار دینے کی کارروائی بند کرنے اور صفورا کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

غیر سرکاری تنظیم پنجڑہ توڑ گروپ نے جمعہ کے روز ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ دہلی کے پرتشدد فساد میں صفورا کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ ملنے کے باوجود ان کی ضمانت سے انکار کردیا گیا۔ صفورا 21 ہفتوں کی حاملہ ہیں اور اس کو پولیسسٹک اووری سنڈروم کی بیماری ہے جس سے اسقاط حمل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے باوجود، ضمانت کی درخواست میں ان کی صحت کا کوئي خیال نہیں رکھا گیا۔

Published: undefined

تنظیم نے کہا کہ دہلی فساد کی تحقیقات میں پولس دوہرا معیار اپنا رہی ہے اور ایک خاص برادری کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ صفورا زرگار واضح طور پر ہندوتوا قوتوں کی جارحیت کا شکار ہوئي ہیں اور اس کے لئے پہلے سے ہی سوشل میڈیا پر ایک اسلامو فوبک مہم چلائی جا رہی ہے۔ پنجڑہ توڑ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی کے اندراج کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف انتہائی سخت اور بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ دہلی فساد کے اصل مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شمال مشرقی دہلی کے فسادات کے الزام میں یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) کی ممبر صفورا کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے۔ خیال ر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے حامیوں اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے مابین شمال مشرقی دہلی میں 23 اور 26 فروری کے درمیان فساد پھوٹ پڑا تھا، جس میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ پولس نے دعوی کیا کہ صفورا زرگار مبینہ طور پر شمال مشرقی دہلی میں تشدد کو بھڑکانے کی ایک 'منصوبہ بند سازش' کا حصہ رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined