قومی خبریں

رام نومی کے دن غازی میاں درگاہ کی چھت پر لہرایا گیا تھا زعفرانی پرچم، پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

افسران کا کہنا ہے کہ اس وقت ڈیوٹی کر رہے پولیس اہلکاروں پر محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔ علاقے میں ابھی امن و امان قائم ہے اور ماحول خراب کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>پریاگ راج واقع غازی میاں درگاہ کی چھت پر زعفرانی پرچم لہراتے ہوئے شرپسند</p></div>

پریاگ راج واقع غازی میاں درگاہ کی چھت پر زعفرانی پرچم لہراتے ہوئے شرپسند

 

اتر پردیش کے پریاگ راج میں رام نومی کے موقع پر غازی میاں درگاہ کی چھت پر چڑھ کر کچھ شرپسندوں نے زعفرانی پرچم لہرایا تھا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد علاقے میں کثیر تعداد میں پولیس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ اس معاملے میں افسران نے یہ بھی کہا ہے کہ اس وقت ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقہ میں فی الحال امن و امان قائم ہے۔ جن لوگوں نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی ہے، یا جو بھی نظامِ قانون کو چیلنج پیش کرے گا، ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ جن نوجوانوں نے غازی میاں درگاہ پر زعفرانی پرچم لہرایا، ان کی قیادت منیندر پرتاپ سنگھ نامی ایک نوجوان نے کی تھی۔ اس نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کر اس حرکت کی وجہ بھی بتائی ہے اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ غازی میاں کی مزار کو وہاں سے ہٹایا جائے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ پریاگ راج میں ضلع ہیڈکوارٹر سے 40 کلومیٹر دور سکندرا علاقہ واقع حاجی میاں درگاہ پر منیندر سنگھ کی قیادت میں 20 سے زائد لوگ رام نومی کے دن پہنچے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ یہ نوجوان دیواروں کے سہارے درگاہ کی چھت پر چڑھ گئے اور وہاں گنبد کے بغل میں زعفرانی پرچم لہراتے ہوئے خوب نعرے بازی کی۔ منیندر پرتاپ سنگھ ان کی قیادت کر رہے تھے جنھوں نے خود کو آر ایس ایس اور بی جے پی کا کارکن بتایا ہے۔

Published: undefined

منیندر نے اپنی سوشل میڈیا پروفائل میں خود کو الٰہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کا سابق طالب علم لکھا ہے۔ وہ الٰہ آباد کے سہسو میں رہتا ہے۔ کچھ دنوں قبل منیندر نے پریاگ راج کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کمشنر کو اپنے حامیوں کے ساتھ ایک عرضداشت بھی دی تھی۔ عرضداشت میں اس درگاہ کی زمین کی پیمائش کر اس کے موجودہ حالات پتہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ منیندر کا کہنا ہے کہ سالار مسعود غازی حملہ آور تھا۔ اس لیے پریاگ راج میں اس کی کوئی درگاہ نہیں ہونی چاہیے۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ درگاہ غازی کی نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہاں پر سبھی سمادھی ہندوؤں کی ہے۔ اس لیے درگاہ کو فوراً منہدم کر دینا چاہیے اور وہ جگہ ہندوؤں کو پوجا پاٹھ کے لیے سونپ دینی چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined