قومی خبریں

روسی فوجیوں نے یوکرین کے دونیتسک میں 43 عبادت گاہوں کو کیا تباہ

یوکرینی صدر ولودمیر زیلینسکی نے یوکرین میں تاریخی عمارتوں اور سماجی بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کرنے کے لیے روس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یوکرین میں تباہی کا ایک منظر، تصویر آئی اے این ایس
یوکرین میں تباہی کا ایک منظر، تصویر آئی اے این ایس 

روس کے فوجیوں نے دونیتسک میں 43 عبادت گاہوں کو تباہ کر دیا ہے۔ ان میں سے بیشتر یوکرینی قدامت پسند چرچ ہیں۔ اس کی جانکاری یوکرین کے ایک اعلیٰ افسر نے دی۔ یوکرئنسکا پراودا کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ایک سوشل میڈیا بیان میں دونیتسک اوبلاسٹ فوجی انتظامیہ کے چیف پاولو کریلنکو نے کہا کہ ’’کل سویاتوہنسک لاورا (مٹھ) کا آل-ہولی اسکیٹ (پناہ گاہ) گولہ باری کے دوران خاکستر ہو گیا۔ لیکن یہ پہلی مذہبی عمارت نہیں ہے جسے روسیوں نے تباہ کر دیا ہے۔‘‘

Published: undefined

کرلینکو نے کہا کہ سویاتوہنسک لاورا میں تین وراثتی عمارتیں ہیں، روسیوں نے تاریخی اور فن تعمیر پر مبنی میوزیم کو نقصان پہنچایا ہے۔ چرچ، دو آشرم اور دو سیل عمارتوں کو تباہ کر دیا، جس سے چار فقراء کی موت ہو گئی۔ کریلنکو نے کہا کہ مجموعی طور پر روسیوں نے پہلے ہی اس علاقہ میں کم از کم 43 مذہبی عمارتوں کو تباہ یا منہدم کر دیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ہفتہ کے روز دونیتسک میں پاکیزہ ڈارمیشن کے شیوتوہنسک لاورا کے پاکیزہ اسکیٹ میں شدید آگ لگ گئی تھی۔ یوکرئنسکا پراودا کی رپورٹ کے مطابق ماسکو پیٹریارکٹ کے یوکرینی قدامت پسند چرچ نے کہا کہ یہ واقعہ فوجی مہموں کے سبب ہوئی۔ روسی حملے میں کلچرل سنٹر جیسے ماریوپول میوزیم اور کیف میں مکاریوسکا پبلک لائبریری جس میں غیر معمولی فن اور ثقافت شامل ہیں، تباہ ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

دوسری عالمی جنگ میں نازی ازم کے خلاف یوکرین کی لڑائی کو وقف کرنے والی تاریخی عمارتیں اور اسمارکوں کو بھی تباہ کیا گیا۔ اس میں ڈروبٹسکی یار ہولوکاسٹ میموریل بھی شامل ہے۔ یوکرین میں سات یونیسکو عالمی ثقافت ورثہ شامل ہیں، جن میں کیف میں سینٹ صوفیا کیتھڈرل، لفیف کا مکمل تاریخی شہر ضلع اور اسٹرووے زیوڈیٹک آرک شامل ہیں۔ صدر ولودمیر زیلنسکی نے یوکرین میں تاریخی اسمارکوں اور سماجی بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے روس کو دہشت گرد ریاست کی شکل میں معطل کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور یونیسکو سے اپیل کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined