قومی خبریں

’بلڈوزر چلانا تجاوزات کا حل نہیں‘، بلڈوزر کارروائی پر بامبے ہائی کورٹ کا شدید رد عمل، ریلوے سے پوچھے اہم سوالات

بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ کئی بار تجاوزات ہٹانے کے دوران منتقلی کا اثر تصور سے بھی پرے ہوتا ہے، اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے اور صرف بلڈوزر تعینات کرنا کافی نہیں ہے۔

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

تجاوزات معاملے پر بامبے ہائی کورٹ نے آج ایک اہم سماعت کے دوران کہا کہ کسی شخص کو تجاوزات کرنے والا بتا کر اسے ہٹانا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ ممبئی واقع ایکتا ویلفیئر سوسائٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’تجاوزات کے ایشو پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، اور صرف بلڈوزر چلانا اس کا حل نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

دراصل ایکتا ویلفیئر سوسائٹی کو ریلوے کی طرف سے نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوسائٹی کے باشندوں نے ریلوے کی زمین پر قبضہ کیا ہے۔ عدالت نے مغربی ریلوے، ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور بی ایم سی سے سوال کیا ہے کہ کیا ان کے پاس کوئی ریہبلٹیشن پالیسی ہے۔ اور اگر ہے تو اس کے لیے کیا اہلیت چاہیے۔

Published: undefined

جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس نیلا گوکھلے کی ڈویژن بنچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ صرف لوگوں کو تجاوزات کرنے والا بتا کر انھیں ہٹانا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ یہ سنگین مسئلہ ہے اور یہ منتقلی کا مسئلہ نہیں ہے۔ کئی بار منتقلی کا اثر تصور سے بھی پرے ہوتا ہے۔ اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے اور صرف بلڈوزر تعینات کرنا کافی نہیں ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مغربی ریلوے نے 7 فروری تک 101 ناجائز تعمیرات کو منہدم کر دیا ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے کہا کہ مغربی ریلوے نے ناجائز تعمیرات کو منہدم کرتے وقت دسمبر 2021 میں دی گئی سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔ ان ہدایات کے مطابق ناجائز تعمیرات کو تباہ کرنے سے پہلے وہاں رہنے والے لوگوں اور اس تعمیر کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی اگر مقامی حکومت کی کوئی بازآبادکاری پالیسی ہے تو متاثرہ لوگوں کو اس کے تحت ایپلائی کرانا چاہیے۔ بامبے ہائی کورٹ نے ساتھ ہی کہا کہ ریلوے نے ناجائز تعمیرات کو منہدم کرتے وقت کوئی سروے نہیں کرایا جو سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined