قومی خبریں

آر ایل ڈی نے لوک سبھا کی باغپت اور بجنور سیٹوں پر کیا امیدواروں کے ناموں کا اعلان

آر ایل ڈی نے اپنے حصہ کی 2 لوک سبھا نشستوں اور قانون ساز کونسل کی ایک نشست کے لئے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ جینت چودھری اور ان کی اہلیہ چارو انتخابات میں مقابلہ نہیں کریں گے

جینت چودھری / ٹوئٹر
جینت چودھری / ٹوئٹر ANI

لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری ہونے کے بعد اب جینت چودھری کی قیادت والی راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) نے بھی اتر پردیش کی دو لوک سبھا سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ آر ایل ڈی نے حال ہی میں باضابطہ طور پر این ڈی اے میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد اس نے اتحاد میں حاصل ہونے والی اپنے حصہ کی دونوں نشستوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اتر پردیش قانون ساز کونسل انتخابات کے لیے اتحاد میں دی گئی ایک سیٹ کے لیے بھی امیدوار کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

آر ایل ڈی نے بجنور لوک سبھا سیٹ سے چندن چوہان کو امیدوار بنایا ہے اور راج کمار سانگوان کو باغپت سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جبکہ آر ایل ڈی نے قانون ساز کونسل کے لیے یوگیش نوہار (چودھری) کو موقع دیا ہے۔ اس اعلان سے واضح کہ جینت چودھری اور ان کی اہلیہ چارو الیکشن نہیں لڑیں گے۔

Published: undefined

جینت چودھری نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا، ’’راشٹریہ لوک دل کا جھنڈا بلند رکھنے والے یہ تینوں نمائندے آپ کی حمایت اور آشیرواد سے ایوان میں پہنچیں گے اور کسانوں، کمیرا (کارکن) اور ترقی کی بات کریں گے!‘‘

اتر پردیش میں قانون ساز کونسل کی 13 نشستوں کے لیے 21 مارچ کو انتخابات ہونے ہیں۔ اس میں 10 سیٹیں بی جے پی اور 3 سیٹیں ایس پی کے حصے میں جا سکتی ہیں۔ بی جے پی-آر ایل ڈی اتحاد میں 2 لوک سبھا سیٹوں کے علاوہ آر ایل ڈی کو ایک وزارتی عہدہ اور ایک قانون ساز کونسل کی سیٹ دی گئی ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل بی جے پی نے اپنی پہلی فہرست میں 195 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔ ان میں اتر پردیش کی 51 سیٹوں کے امیدواروں کے نام بھی شامل ہیں۔ اتر پردیش میں بی جے پی این ڈی اے میں اپنے اتحادیوں کے لیے 6 سیٹیں چھوڑے گی۔ اپنا دل اور آر ایل ڈی کو دو دو اور نشاد پارٹی اور اوم پرکاش راج بھر کی پارٹی کو ایک ایک سیٹ دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined