قومی خبریں

فسادات مسلمانوں کو معاشی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی طور پر پیچھے دھکیلنے کا ایک حربہ: مولانا ارشد مدنی

مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند امداد اور فلاح کا کام مذہب دیکھ کر نہیں کرتی، بلکہ انسانیت کی بنیاد پر کرتی ہے۔ خواہ فسادات ہو یا سیلاب ہو، یا دیگر قدرتی آفات کے دوران لوگوں کی مدد کرنا۔

مولانا ارشد مدنی
مولانا ارشد مدنی 

نئی دہلی: ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف برپا ہونے والے فسادات کو مسلمانوں کو معاشی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی طور پر پیچھے دھکیلنے کا ایک حربہ قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ فسادات متاثرین کو جمعیۃ نے مذہب اور ذات پات سے اوپر اٹھ کر مدد کی ہے اور یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بات اللہ والی مسجد کراول نگر کی ازسرنو مرمت، تزئین کاری اور فسادات میں جلائے گئے مکانات کو متاثرین کے حوالے کرنے کے موقع پر کہی۔

Published: undefined

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ فساد کے فوراً بعد طویل لاک ڈاؤن میں بھی جمعیۃ علماء ہند صوبہ دہلی کی ریلیف ٹیم مجبور اور بے سہارا لوگوں تک ہر طرح کی ضروریات پہنچانے کے لئے متاثرہ علاقہ میں مستقل سرگرم رہی، ان لاک کے بعد جمعیۃ علماء کی ریلیف ٹیم نے فساد متاثرہ علاقوں میں ترجیحی طور پر سروے کر کے باز آبادکاری کے کاموں کو شروع کیا، جو اب الحمدللہ دومرحلوں میں پائے تکمیل کے قریب ہے، پہلے مرحلہ میں 55 مکانات اور دو مسجدوں کی تعمیرنو و مرمت کا کام پورا کرکے صاحب خانہ کو مکانات سپرد کیے جاچکے ہیں اورمساجد میں باقاعدہ نماز باجماعت بھی شروع ہوگئی ہے۔

Published: undefined

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ باقی متاثرین کے 45 مکانات اور کراول نگر کی وہ مسجد جس پر کچھ شرپسند عناصر نے بھگوا جھنڈا لگاکر خاکستر کر دیا تھا اس کی تعمیر ومرمت مکمل ہوچکی ہے اور پوری طرح سے تیار ہے اور یہ چار منزلہ مسجد ہے۔ تیسرے مرحلہ کے طور پر اب جمعیۃعلماء کی یہ کوشش ہے کہ فساد میں ماخوذ بے گناہوں کی قانونی چارہ جوئی کی جائے تاکہ ان بے گناہوں کو جیل کے سلاخوں سے باہر لایا جائے۔ اس سلسلہ میں ایڈوکیٹ چوہان کی سربراہی میں ایک لیگل ٹیم پورے معاملہ کو دیکھ رہی ہے اور اب تک کم و بیش 16 افراد کو ضمانت مل چکی ہے، قانونی امداد اور چارہ جوئی کا کام بہت صبر آزما اور طویل مدت تک چلنے کی امید ہے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند امداد اور فلاح کا کام مذہب دیکھ کر نہیں کرتی، بلکہ انسانیت کی بنیاد پر کرتی ہے۔ خواہ فسادات ہو یا سیلاب ہو، لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی مشکلات ہو یا دیگر قدرتی آفات کے دوران لوگوں کی مدد، جمعیۃ نے ہمیشہ انسانیت کی بنیاد پر مدد کی ہے اور کبھی یہ نہیں دیکھا کہ وہ ہندو ہے یا مسلمان یا کس ذات سے ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہونے والا فساد انتہائی بھیانک اور منصوبہ بند تھا، اس میں پولیس اور انتظامیہ کا رول مشکوک رہا ہے جس کے متعدد ویڈیو وائرل بھی ہوئے ہیں۔ جس طرح مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا اور گھروں کو جلایا گیا وہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ فساد اچانک نہیں ہوئے تھے بلکہ اس کی پہلے سے منصوبہ بندی ہوئی تھی اور نشان زد طریقے سے مکانات اور دکانوں میں آگ لگائی گئی اور چن چن کر کے مسلمانوں کے مکانات، دکان اور تجارتی اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ منصوبہ بند فساد کی ذمہ داری سے حکومت بچ نہیں سکتی اور امن و امان کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے لیکن دعوی کیا کہ فسادات دوران ہمیشہ امن و مان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور ہندوستان میں اس کی ایک تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہزاروں بار کا تجربہ ہے کہ فساد ہوتا نہیں ہے بلکہ کرایا جاتا ہے۔ حکومت اور انتظامیہ نہ چاہے تو ہندوستان میں کہیں بھی فساد نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بعض مرتبہ تو پولیس ایکشن ہوتا ہے اور دہلی فساد میں بھی پولیس کا یہی کردار ہے اور تمام حکومتوں میں ایک چیز جو مشترک نظرآتی ہے کہ حملہ بھی مسلمانوں پر ہوتا ہے اور مسلمان مارے بھی جاتے ہیں اور انہی کے مکانات و دوکان کو جلایا جاتا ہے اور انہی پر سنگین دفعات لگا کر گرفتار بھی کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ اس طرح مسلمانوں پر دوہری قیامت توڑی جا رہی ہے ایک طرف تو اس فساد میں سب سے زیادہ وہی مارے گئے ان کی دوکانوں اورگھروں کو نقصان پہنچا اور اب تفیش کے نام پر یکطرفہ طور پر انہی کو ملزم بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کسی لاگ لپیٹ کے بغیر دعوی کیا کہ قانونی کارروائی کے نام پر مسلمانوں کو سبق سیکھانے کا خطرنا کھیل چل رہا ہے، قانون انصاف بالائے طاق رکھ کر ایک ہی فرقہ کے لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں اور فساد کا سارا الزام انہی کے سرمنڈھ دیا گیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے اللہ والی مسجد وہی مسجد ہے جس کو شرپسندوں نے فساد کے موقع پر خاکستر کرکے اس میں مورتی رکھ دی تھی اور منار پر بھگوا جھنڈا لہرا دیا تھا، جیسے ہی جمعیۃ علماء ہند دہلی کے ناظم اعلیٰ مفتی عبدالرازق کو یہ معلوم ہوا تو فوراً وفد کے ہمراہ پولیس کو ساتھ لیکر مورتی اور جھنڈے سے مسجد کو پاک کرایا، اگرچہ اس وقت وفد کو فرقہ پرستوں کی طرف سے مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ تعمیراتی کام کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے، جنتی مسجد گوکل پوری اور قبرستان جیوتی نگر جس کی چہاردیواری اور کمرہ وغیرہ کو شرپسندوں نے تباہ کر دیا تھا، ان کی تجدید کاری اور مرمت کام ابھی جاری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined